اسلام آباد ، 26 مارچ 2016 : بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کے 27 ویں اجلاس کی پہلی نشست میں ایجنڈے پر موجود تمام امور نمٹائے گئے ۔
ایوان کی کارروائی کے خاص نکات
- نشست کا دورانیہ 02 گھنٹے رہا ۔
- نشست کا آغاز طے شدہ وقت چار بجے سہ پہر کی بجائے چار بج کر 50منٹ پر ہوا ۔
- سپیکر نے نشست کی صدارت کی ۔
- ڈپٹی سپیکر کی نشست بدستور خالی ہے ۔
- وزیر اعلیٰ شریک نہ ہوئے۔
- قائد حزب اختلاف مکمل نشست میں شریک ہوئے ۔
- نشست کے آغاز پر موجود اراکین کی تعداد 19 ( 29 فیصد) ، اختتام پر 28 ( 43 فیصد) مشاہدہ کی گئی۔
- زیادہ سے زیادہ 31( 48 فیصد ) اراکین نے شرکت کی ۔
- نشست میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت العلما اسلام ( ف) اور مجلس وحدت المسلمین کے پارلیمانی قائدین نے شرکت کی
- ایک اقلیتی رکن بھی شریک ہوئے ۔
- 14 اراکین نے رخصت کی درخواستیں ارسال کیں ۔
کارکردگی
- ایوان نے بلوچستان گواہوں کے تحفظ کے بل 2015 کی منظوری دی ۔
- داخلہ ، قبائلی امور ، جیلوں اورآفات کے کنٹرول و انتظام کے صوبائی ادارے پر قائم مجلس قائمہ کے چیئرمین نے بلوچستان گواہوں کے تحفظ کے بل 2015 پر اپنی رپورٹ پیش کی ۔
- صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ پر دوسری ششماہی رپورٹ برائے جنوری تا جون 2015 پیش کی ۔
نمائندگی اور جوابدہی
- ایوان نےقائد حزب اختلاف کی طرف سے پیش تحریک التوا کو آئندہ نشست میں دو گھنٹے کی بحث کیلئے منظور کر لیا ۔ تحریک التوا میں بلوچستا ن کے علاقے ساراوان سے حال ہی میں گرفتار کئے گئے ہندوستانی خفیہ ادارے کے ملازم سے متعلق معاملہ اٹھایا گیا ہے ۔
نظم و ضبط
- اراکین نے 06 نکات ہائے اعتراض کے ذریعے 50 منٹ تک مختلف معاملات پر اظہار خیال کیا ۔
- سپیکر نے یاسمین بی بی ( نیشنل پارٹی) ، منظور احمد کاکڑ ( پختون خوا ملی عوامی پارٹی) ، زمرت خان ( عوامی نیشنل پارٹی اور سید محمد رضا ( مجلس وحدت المسلمین ) پر مشتمل چیئر پرسنوں کے پینل کا اعلان کیا ۔
شفافیت
- ایجنڈے کی نقول تمام اراکین ، مشاہدہ کاروں اور عوام کیلئے دستیاب تھیں ۔
- اراکین کی حاضری کی تفصیل ایوان کی ویب سائٹ پر دستیاب نہیں کی گئی ۔
(یہ فیکٹ شیٹ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی شریک کار تنظیم سی پی ڈی کی جانب سے بلوچستان اسمبلی کی کاروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ ادارہ ممکنہ غلطی یا کوتاہی پر پیشگی معذرت خواہ ہے۔)