اسلام آباد : انسانی حقوق کے مسائل ایوان بالا کے 158 ویں اجلاس کا اہم ترین موضوع رہے ۔ سینیٹرز نے حال ہی میں لا پتہ ہونیوالے بلاگرز اور دس سالہ گھریلو ملازمہ پر مبینہ تشدد کے حوالے سے بھرپور بحث کی جبکہ ایوان نے خواتین کے حق رائے دہی کو یقینی بنانے کیلئے ایک قانونی مسودے کی بھی منظوری دی ۔ 09 سے 20 جنوری 2017 تک دس نشستوں میں منعقدہ اجلاس میں ایوان میں خواجہ سراؤں کے تحفظ اور حقوق کا بل بھی متعارف کرایا گیا ۔سینیٹرز نے گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں ہونیوالی آتشزدگی پر بھی بات کی جس پر انہیں انسانی حقوق کمیٹی کے متاثرہ جگہ کے دورے سے متعلق بھی آگاہی دی گئی ۔ ایوان کوضرورت مند خواتین قیدیوں کو وکیل کی خدمات فراہم کرنے سے متعلق حکومت کے اقدامات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ ایک سوال کے جواب میں بتایا گیا کہ اس حوالے سے قانون و انصاف کمیشن نے ضلع کی سطح پر قانونی مامداد کی کمیٹیاں قائم کر دی ہیں جو مستحق قیدی خواتین کو مفت قانونی امداد مہیا کرینگی ۔ اجلاس کے دوران داخلہ و انسداد منشیات کے وفاقی وزیراوروزیر مملکت نے لا پتہ بلاگرز کے حوالے سے پالیسی بیان بھی دیئے۔چیئرمین نے بلاگرز کے معاملے پر برطانیہ اور امریکہ کے دفاتر ہائے خارجہ کے بیانات پر اپنے تحفظات کا بھی اظہار کیا ۔رضا ربانی نے کہا کہ دونوں حکومتوں کو ایک خود مختار ریاست کے اندرونی معاملے میں مداخلت کو کوئی حق نہیں۔ چیئر نے کہا کہ دونوں حکومتوں نے کبھی بھی فلسطین اور مقبوضہ کشمیر میں اسرائیل اور بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی کھلی خلاف ورزیوں ، جبری گمشدگیوں اور ماورا عدالت قتل کا نوٹس نہیں لیا گیا۔ ایوان نے سابق آرمی چیف کی اسلامی فوجی اتحاد کے سربراہ کے طور پر مبینہ تقرر کی رپورٹوں اور ملک کی خارجہ پالیسی پر اسے اثرات پر بھی بحث کی ۔ چیئر کی ہدائت پر امور خارجہ اور دفاع کی وزارتوں نے ایوان کو اس معاملے پر بریفنگ دی ۔ مزید برآں ایوان نے اجلاس کی دس نشستوں کے دوران ایک بھاری بھرکم نظام ہائے کار کو نپٹایا۔ اس دوران چھ قانونی مسودات اور سات قراردادوں کی منظوری دی گئی جبکہ آٹھ قانونی مسودات ایوان میں متعارف کرائے گئے جنہیں متعلقہ مجالس کے سپرد کردیا گیا ۔ حاضری و اوقات کار 104 سینیٹرز پر مشتمل ایوان بالا کی ہر ایک نشست کا آغاز اوسطا 16 ( 15 فیصد ) جبکہ اختتام 20 ( 19 فیصد ) سینیٹرز کی موجودگی میں ہوا ۔ اجلاس کی کسی ایک نشست میں ایک وقت پرشریک سینیٹرز کی اوسط تعداد مع اقلیتی سینیٹرز 65 رہی ۔ اجلاس کی ہر نشست طے شدہ وقت کی بجائے اوسطا دو منٹ تاخیر کیساتھ شروع ہوئی اور تین گھنٹے نو منٹ جاری رہی ۔وزیراعظم اس اجلاس کی بھی کسی نشست میں شریک نہ ہوئے ۔ چیئرمین نے دس میں سے نو نشستوں میں شریک ہوئے اور اجلاس کے مجموعی وقت کا 71 فیصد ایوان میں گزارا ۔ ڈپٹی چیئرمین سات نشستوں میں شریک ہوئے اور 21 فیصد وقت ایوان میں گزارا ، اجلاس کے تین فیصد کی صدارت پینل آف پریذائیڈنگ افسران کے ایک رکن نے انجام دی جبکہ پانچ فیصد وقت مختلف وقفوں پر صرف ہوا ۔ قائد ایوان تمام نشستوں میں شریک ہوئے اور 81 فیصد وقت ایوان میں گزارا جبکہ قائد حزب اختلاف چھ نشستوں میں شریک ہوئے اور مجموعی وقت کا 27 فیصد ایوان میں گزارا۔ ایوان میں نمائندگی کی حامل جماعتوں کے پارلیمانی قائدین میں سے پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی قائدین نے دس نشستوں ، مسلم لیگ فنکشنل اورپاکستان مسلم لیگ کے پارلیمانی قائدین نے نو ، نو نشستوں ، جمعیت العلما اسلام (ف) اور پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی قائدین نے آٹھ آٹھ ، متحدہ قومی موومنٹ اور بلوچستان نیشنل پارٹی ( مینگل ) کے پارلیمانی قائدین نے سات ،سات ، عوامی نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی قائدن نے چھ چھ ، پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائد نے پانچ نشستوں ، نیشل پارٹی کے پارلیمانی قائد نے چار اور بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی ) کے پارلیمانی قائد نے تین نشستوں میں شرکت کی ۔ 258 ویں اجلاس کے دوران ایوان نے ایک تحریک التوا ، 14 توجہ دلاؤ نوٹس ،چھ تحاریک زیر ضابطہ 218 ، اسلام آباد کے ہوٹلوں میں مضر صحت کھانوں کی فراہمی سے متعلقہ چار تحاریک اور ایک تحریک استحقاق پر بھی بحث کی ۔ ایوان کو بتایا گیا کہ نیشنل سائبر سیکیورٹی کونسل بل 2014 سمیت سات قانونی مسودات متعلقہ مجالس ہائے قائمہ کی منظوری کے بعد واپس موصول ہو چکے ہیں سینیٹرز ان پر مزید غور کیلئے زیر ضابطہ 100 تحریک پیش کر سکتے ہیں۔ علاوہ ازیں ایوان میں مختلف مجالس کی 24 رپورٹیں پیش کی گئیں جبکہ مختلف پارلیمانی امور سے متعلق رورٹیں پیش کرنیکی مدت میں توسیع کیلئے پیش سات تحاریک زیر ضابطہ 194(1) کی بھی منظوری دی گئی۔ ایوان بالا کے قواعد و ضوابط ہائے کار2012 کے قاعدہ 182 میں ایک ترمیم کی بھی منظوری دی گئی ۔ ایوان نے یوٹلیٹی سٹورز کارپوریشن میں خالی نشستوں پر تعیناتیوں کیلئے نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے امتحانات سے متعلق دو تحاریک زیر ضابطہ 60 اور عوامی اہمیت کے ایک اور معاملے پر پیش تحریک کو بھی اٹھایا۔ اجلاس کے نظام ہائے کار پر موجود 245 میں سے 116 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 249 ضمنی سوال بھی اٹھائے گئے۔ چیئرمیں نے سول ایوییشن اتھارٹی سے متعلقہ ایک نشانذدہ سوال کے غلط جواب کا نوٹس لیتے ہوئے معاملہ ایوان کی استحقاق کمیٹی کے سپرد کرتے ہوئے ذمہ دار حکام کیخلاف اقدام تجویز کرنیکی ہدائت کی ۔چیئرمین نے ایوان کو یہ بھی بتایا کہ انکے کراچی میں واقع گھر کے پتے پر ایک خط موصول ہوا ہے جس میں انکے ایس ایم ای اکاؤنٹ میں دس کروڑ روپے جمع ہونیکی اطلاع دی گئی ہے ۔ چیئر نے واضح کیا کہ انکا ایس ایم ای بینک میں کوئی اکاؤنٹ نہیں ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایس ایم ای بینک کے چیئرمین اور ڈائریکٹر جنرل وفاقی تحقیقاتی ادارے کو معاملے کی تحقیقات کرنیکا کہہ دیا ہے ۔ اجلاس کے دوران متعلقہ وزرا نے مختلف مسائل جیسا کہ بلوچستان کے برف باری سے متاثرہ علاقوں میں گیس کی شدید قلت ، قائداعظم یونیورسٹی میں طلبہ کے مابین تصادم اور کھادوں پر امدادی قیمت واپس لینے کے حوالے سے وضاحتی بیانات بھی دیئے ۔ احتجاج اور واک آؤٹ اجلاس کے دوران 42 منٹ مجموعی دورانیئے کے تین واک آؤٹ مشاہدہ کئے گئے ۔ یہ واک آؤٹ بالترتیب دوسری ،تیسری اوردسویں نشست میں کئے گئے ۔ دوسری نشست میں مکمل حزب اختلاف نے لاپتہ بلاگرز سے متعلق وزیرداخلہ کے بیان پر عدم اطمینان ظاہر کرتے ہوئے 32 منٹ ،تیسری نشست میں باچا خان انٹرنیشنل ایئرپورٹ پشاور کی خستہ حالی کیخلاف پانچ منٹ جبکہ دسویں و آخری نشست میں پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹر کو ضمنی سوال اٹھانے کی اجازت نہ ملنے کیخلاف پانچ منٹ کیلئے واک آؤٹ کیا ۔
Representatives’ Responsiveness
102 CITIZENS CONNECTED
to their Elected Representatives0 REPRESENTATIVES RESPONSE
to the CitizensConnect with Your Representative
If you have a message for representative or some feedback over their performance but do not have their contact information or cannot convey the message due to some other problems, FAFEN will do it for you. Just fill in the details along with your message and it will be delivered to your representative.
Click here to connect with your Representative
Follow Your Representative
Representatives’ Performance
This section allows you to look at detailed profiles of the representatives and their performance in the respective legislative Houses.
View Representatives' PerformanceRepresentatives’ Net Worth
Know the details of your representatives’ assets and liabilities
Read more →
Historical Net WorthFollow Us on Twitter
Find Us on Facebook