[ pukhto]
گورننس کے مسائل پر دھواں دھار بحث
21 سے 30 ستمبر2016 تک منعقدہ سندھ اسمبلی کے ستائیسویں اجلاس میں ایوان نے پانچ سرکاری قانونی مسودات اورآٹھ قراردادوں کی منظوری دی ۔ گورننس ، صوبائی ترقی اور صوبے میں امن و امان بحث کے اہم ترین موضوع رہے ۔ علاوہ ازیں ایوان کے قواعد و ضوابط میں ترامیم کی 22 تحاریک پیش کی گئیں ، اراکین نے 31 سوالات اٹھائے ، ان سوالات کی مزید وضاحت کیلئے 167 ضمنی سوالات بھی اٹھائے ۔ اراکین نے اجلاس کی مختلف نشستوں میں اراکین نے 24 نکات ہائے اعتراض اٹھائے ، تین تحاریک استحقاق ،پانچ نجی تحاریک اور چار تحاریک التوااٹھائی گئیں جبکہ مجلس ہائے قائمہ کی چار رودادیں بھی پیش کی گئیں ۔
اجلاس کے دوران انجام دیئے گئے پارلیمانی بزنس ، حاضری ، اوقات کار ، بحث ، نکات ہائے اعتراض ، توجہ دلاؤ نوٹسوں ، قراردادوں وغیرہ کے موضوعات و دیگر تفصیلات نیچے کی سطور میں نکات وار نذر قارئین ہیں ۔
حاضری و اوقات کار
- اجلاس کی ہر نشست اوسطا 25 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوئی اور تین گھنٹے اور 03 منٹ جاری رہی
- ہر نشست کا آغاز اوسطا 35 ( 20 فیصد ) اراکین اور اختتام 61 (48 فیصد) کی موجودگی میں ہوا
- سپیکر نے تمام نشستوں میں شرکت کی اور 16 گھنٹے 37 منٹ تک صدارت کے فرائض ادا کئے
- ڈپٹی سپیکر نے بھی تمام نشستوں میں شرکت کی اور چھ گھنٹے انسٹھ منٹ تک اجلاس کی صدارت کی
- نو منتخب وزیراعلیٰ سید مراد علیشاہ نے بھی تمام نشستوں میں شرکت کی اور مجموعی طور پر 11 گھنٹے 35 منٹ ایوان میں گزارے
- قائد حزب اختلاس سات نشستوں میں شریک ہوئے اور چھ گھنٹے 35 منٹ ایوان میں گزارے
پارلیمانی قائدین کی حاضری
- پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی قائد نے تمام( آٹھ) نشستوں میں شرکت کی
- پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی قائد نے سات نشستوں میں شرکت کی
- پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائد نے پانشستوں میں شرکت کی
وقفے
اجلاس کے دوران مجموعی طور پر 45 منٹ کیلئے وقفے کئے ۔ سب سے طویل وقفہ 30 منٹ دورانیئے کا پانچویں نشست میں کیا گیا ۔ علاوہ ازیں پانچ نشستوں کے دوران 15 منٹ کیلئے وقہ برائے نماز کیا گیا۔
منظور کئے گئے قانونی مسودات
- سندھ برطرف ملازمین کی ( بحالی ) کے بل 2016
- ذوالفقار آباد ترقیاتی ادارہ ( ترمیمی) بل 2016
- سندھ اسلحہ (ترمیمی) بل 2016
- کراچی انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی اینڈ انٹرپرینیور شپ بل 2015
- سندھ ماس ٹرانزٹ اتھارٹی بل 2014
متعارف شدہ قانونی مسودات
- جناح سندھ میڈیکل یونیورسٹی ( ترمیمی) بل 2016
- شیشہ سموکنگ پر پابندی کا بل 2016
- سندھ اسلحہ ( ترمیمی) بل 2016
- سندھ معلومات تک حق بل 2016
- ہاگسن انٹرنیشنل یونیورسٹی کراچی ( ترمیمی)
قانونی مسودات کی توثیق
- سپیکر نے اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ گورنر نے گزشتہ اجلاسوں کے دوران منظور کئے گئے نو قانونی مسودات کی توثیق کردی ہے ۔
قراردادیں
- متحدہ قومی موومنٹ کے بانی الطاف حسین کے پاکستان مخالف بیانات کی مذمت ، قرارداد متحدہ موومنٹ ہی نے پیش کی
- کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم کی مذمت
- وزیراعظم کیخلاف پانامہ لیکس کی فوری اور شفاف تحقیقات شروع کرنیکا مطالبہ ۔
- کے الیکٹرک کی بے ضابطگیوں کیخلاف اقدام اٹھانے ۔
- شہر کے پرائیویٹ ہسپتالوں میں میڈیکولیگل سنٹرز کے قیام کا نوٹس لیا جائے ۔
- سندھی کو قومی زبان قرار دینے کا مطالبہ ۔
- تحریک بحالی جمہوریت کے شہدا کو خراج عقیدت
- لائن آف کنٹرول پر شہید ہونیوالے دوفوجی جوانوں کو خراج عقیدت
مسترد اور زیر غور نہ آنیوالی قراردادیں
کراچی کی تمام اہم شاہرات پر زیبرا کراسنگ اور گورنمنٹ کالج آف ٹیکنالوجی حیدر آباد کو سرکاری یونیورسٹی کا درجہ دینے کی قراردادیں محرکین کی عدم موجودگی کے باعث نہ اٹھائی گئیں جبکہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن کی طرف سے پیش کی گئی ایک قرارداد جس میں عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا کہ پانامہ لیکس کیس میں وزیراعظم کو نا اہل کیا جائے ، تاہم ایوان نے اس قرارداد کو مسترد کر دیا ۔
سوالات
اجلاس کے دوران اراکین نے مختلف محکموں سے متعلق مجموعی طور پر پر 62 سوالات نظام کار میں شامل کرائے تاہم مےعلقہ وزارتوں نے ان میں سے 36 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے۔ اراکین نے ان جوابات کی مزید وضاحت کیلئے 167 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے۔
سب سے زیادہ سوالات ( 50 سوالات ) متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے اٹھائے ، مسلم لیگ فنکشنل کی خاتون رکن نے 09 جبکہ تحریک انصاف کے رکن نے تین سوالات اٹھائے ۔
نکات ہائے اعتراض
- اراکین نے 24 نکات ہائے اعتراض پر ایک گھنٹہ سات منٹ اظہار خیال کیا
عوامی اہمیت کا معامہ
- پیپلزپارٹی کے ایک رکن نے چاول کی بڑھتی ہوئی قیمت اور اس پر سبسڈی سے متعلق ایک عوامی اہمیت کا معاملہ اٹھایا جسکا جواب وزیر پارلیمانی امور نے دیا ۔
تحاریک اور رودادیں
اجلاس کے دوران دو تحاریک استحقاق ، پانچ نجی تحاریک اور چار تحاریک التوا اٹھائی گئیں جبکہ مجالس ہائے قائمہ کی چار رودادیں بھی پیش کی گئیں ۔
کورم کی کمی کے باعث گورننس کے مسائل پر پیش تمام نجی تحاریک پرغور نہ کیا گیا۔
تحاریک کے مقاصد اور انجام
- ایوان نے متحدہ قومی موومنٹ کے رکن کی طرف سے پیش کی گئی تحریک استحقاق پر 18 منٹ بحث کی تاہم حکومت کی طرف سے مخالفت کرنے پر فاضل رکن نے تحریک واپس لے لی ۔
- پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن کی طرف سے صوبے میں شراب کی تیاری اور فروخت کو روکنے سے متعلق حکومتی وعدے کی عدم تکمیل کیخلاف پیش کی گئی تحریک استحقاق کی نہ صرف حکومت نے مخالفت کی بلکہ سپیکر نے تحریک کو خلاف ضابطہ بھی قرار دیدیا ۔ اس تحریک پر دواراکین 17 منٹ بحث کی ۔
- حکومت نے حیدر آباد کے مکینوں کیلئے پانی کی فراہمی سے متعلق پیش پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے ایک رکن کی تحریک التوا کی مخالفت کی ، سپیکر نے بھی اس تحریک التوا کو مسترد کردیا ۔
- محرک کی عدم موجودگی کے باعث کراچی اور حیدر آباد میں بارش کے باعث ہونیوالی ہلاکتوں سےمتعلق پیش ایک تحریک التوا زیر غور نہ لائی گئی۔
- لطیف آباد کے مختلف قصبات سے بارش کے پانی کے اخراج سے متعلق متحدہ قومی موومنت کے رکن کی تحریک التوا بحث کے بعد مسترد کر دی گئی ۔
قواعدو ضوابط میں ترامیم کی تحاریک
- متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے ایوان کے نجی اراکین کی کارروائی کے دن پر قواعدوضوابط میں ترامیم کیلئے 22 تحاریک پیش کیں تاہم اجلاس کورم کی کمی کے باعث نشست قبل از وقت ملتوی ہونے کے باعث ان تحاریک پر غور نہ کیا جا سکا۔
توجہ دلاؤ نوٹس
- نظام کار پر موجود 29 میں سے26توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے گئے ، متعلقہ وزیروں نے انکے جوابات دیئے ۔یہ توجہ دلاؤ نوٹس درج ذیل شعبوں سے متعلق پیش کئے گئے۔
۔ مقامی حکومتیں ،صحت ،داخلہ امور ،تعلیم ،خواندگی ،کھیل ،منصوبہ بندی اور ترقی ،ماحولیات ،آبپاشی اور اوقاف
احتجاج ، بائیکاٹ ، واک آؤٹ اور کورم
- دوسری نشست میں حزب اختلاف نے سندھ برطرف ملازمین کی ( بحالی ) کے قانون 2016کی عجلت میں منظوری کیخلاف ایک منٹ کیلئے احتجاج کیا ۔
- متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے ایک قرارداد پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر ڈپٹی سپیکر کیخلاف دو منٹ احتجاج کیا ۔
- سرکاری اراکین نے مسلم لیگ (ف) کے رکن کی قرارداد پر بولنے کی اجازت نہ ملنے پر چیئر کیخلاف 15 منٹ احتجاج اور بعد ازاں اسی مسلے پر واک آؤٹ کر گئے اور نشست ختم ہونے تک واپس نہ آئے ۔
- پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رکن نے کورم کی نشاندہی کی ،گنتی میں کورم کم نکلا ، چیئر نے نشست 13 منٹ تک معطل رکھی ۔ کارروائی دوبارہ شروع ہونے پر بھی کورم پورا نہ ہوا تو چیئر نے ایک دن کیلئے نشست ملتوی کردی
- پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن نےنکتہ اعتراض پر بولنے کی اجازت نہ ملنے کیخلاف چار منٹ احتجاج کیا بعد ازاں نے اسی معاملے پر ایوان سے واک آؤٹ کر گئے اور نشست ملتوی ہونے تک واپس نہیں آئے ۔
- پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن کی قرارداد جس میں عدالت عظمیٰ اور الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ پانامہ لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کو نا اہل قرار دیں کو ایوان نے مسترد کر دیا ۔
حلف
- پہلی نشست میں سپیکر نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دو نو منتخب اراکین جہانزیب پنہور اور غلام مرتضیٰ بلوچ سے رکنیت کا حلف لیا ۔
- [/ pukhto]