اسلام آباد ، 19 جنوری 2016 : ایوان بالاکے ایک سو تئیسویں اجلاس کی ساتویں نشست کا بیشتر وقت ایک تحریک التوا پر بحث پر صرف ہوا ۔ تحریک التوا میں دو صوبوں کی طرف سے پاک چین اقتصادی راہداری پر اٹھائے گئے تحفظات پر اظہار خیال کیا گیا ۔
ایوان کی کارروائی کے خاص نکات
- نشست کا دورانیہ چار گھنٹے سولہ منٹ رہا ۔
- نشست کا آغاز طے شدہ وقت تین بجے کی بجائے تین بج کر پانچ منٹ پر ہوا ۔
- پہلے ستاسٹھ منٹ کی ڈپٹی چیئرمین نے کی جبکہ بقیہ وقت کیلئے صدارت کے فرائض چیئر پرسنوں کے پینل کے ایک رکن نے نبھائے۔
- اکیس منٹ کیلئے وقفہ نماز کیا گیا ۔
- قائد ایوان شریک ہوئے ۔
- وزیراعظم شریک نہ ہوئے۔
- قائد حزب اختلاف ایک گھنٹہ گیارہ منٹ تک ایوان میں موجود رہے ۔
- نشست کےآغاز اور اختتام پر ایوان میں موجود اراکین کی تعداد اٹھارہ(سترہ فیصد) مشاہدہ کی گئی ۔
- پاکستان مسلم لیگ (ن) ،متحدہ قومی موومنٹ ،پختون خوا ملی عوامی پارٹی ، بلوچ نیشنل پارٹی اور جمعیت العلما اسلام (ف) کے پارلیمانی قائدین نے شرکت
نمائندگی اور جوابدہی
- پاک چین اقتصادی راہدراری سے متعلق صوبہ خیبر پختون خوا اور بلوچستان کے عوام کے تحفظات سے متعلق پیش کی گئی ایک تحریک التوا پر اکیس سینیٹرز دو گھنٹے تک بحث کی ۔
- چیئر نے عدالت عظمیٰ کی طرف سے سوات میں ایک لڑکی کو لگائے جانیوالے کوڑوں کی وڈیو کو گلط قرار دیئے جانے سے متعلق پیش کی گئی ایک تحریک التوا پر بحث کی اجازت نہ دی ۔
- ایجنڈے پر موجود سترہ میں سے چودہ نشانذدہ سوالات اٹھائے گئے ، سینیٹرز نے انیس ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔
- ایوان نے دووجہ دلاؤ نوٹس بھی اٹھائے ، پہلے میں نندی پور پاور پلانٹ میں مہنگی بجلی پیدا کرنے جبکہ دوسرے میں حیسکو کی طرف سے واسا حیدر آباد کی بجلی منقطع کرنے کے معاملہ کو اٹھایا گیا ۔ ان توجہ دلاو نوٹسز کا جواب وزیر مملکت برائے پانی و بجلی نے دیا۔
شفافیت
- ایجنڈے کی نقول تمام اراکین ، مشاہدہ کاروں اور عوام کیلئے دستیاب تھیں ۔
- اراکین کی حاضری کی تفصیل ایوان کی ویب سائٹ پر دستیاب پائی گئی۔
(یہ فیکٹ شیٹ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے ایوان بالا کی کاروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ ادارہ ممکنہ غلطی یا کوتاہی پر پیشگی معذرت خواہ ہے۔)