پنجاب اسمبلی کے24 ویں اجلاس میں نظام کار پر موجود حکومتی نگرانی کے امور نظر انداز ہوتے رہے ، ایوان کی ساری توجہ صرف سرکاری قانونی مسودات کی منظوری پر مرکوز رہی اور 09 قانونی مسودات کی منظوری دی گئی جبکہ تحاریک التوا ، توجہ دلاؤ نوٹس اور سوالات سے بے اعتنائی برتی گئی ۔ اگرچہ یہ اجلاس شیڈول کے مطابق ستمبر میں منعقد ہونا تھا تاہم اکتوبر کے وسط میں شروع ہو سکا ۔ 14 سے 24 اکتوبر 2016 تک منعقدہ اس اجلاس وزیر اعلیٰ ( قائد ایوان ) اس اجلاس میں بھی شریک نہ ہوئے ۔ اس سے پچھلے اجلاس میں بھی ایوان وزیراعلیٰ کی آمد کا انتظار کرتا رہ گیا تھا۔ اجلاس کے دوران حکومت نے چھ نئے قانونی مسودات متعارف کرائے جنہیں متعلقہ مجالس ہائے قائمہ کے سپرد کیا گیا ۔ ایوان نے دو آرڈیننسوں کی مدت میں مزید نوے دن کی توسیع کی بھی منظوری دی ۔ حکومتی نگرانی کے اہم پارلیمانی ذرائع جیسا کہ تحاریک التوا ، زیرو آور ، توجہ دلاؤ نوٹس ، وقفہ سوالات وغیرہ بارہ بار موخر کئے جاتے رہے ۔ شائد حکومت کی ان سے متعلقہ سوالات بارے تیاری نہ تھی ۔ سپیکر نے بھی ان معاملات سے متعلق حکومت پر کوئی زور نہ ڈالا ۔ نظام کار پر موجود نشانذدہ سوالات میں سے سے صرف ایک تہائی سوالات اٹھائے گئے ۔ اجلاس کے دوران ایوان میں اراکین کی حاضری کی صورتحال بھی کچھ متاثر کن دکھائی نہ دی ۔ دو نشستیں محض کورم کی کمی کے باعث بزنس نپٹائے بغیر قبل از وقت ملتوی کی گئیں ۔حزب اختلاف نے پانامہ لیکس کے معاملے کو مسلسل اجا گر کیا اور اس پراپنی رائے ایوان کے اندر احتجاج اور کارروائی کے دوران اٹھ کر باہر جانے ( واک آؤٹ ) کی صورت میں ریکارڈ کرائی ۔ ایوان میں ایک اہم قرارداد بھی منظور کی گئی جس میں صوبے کے ہر ضلع میں ایک سرکاری یونیورسٹی قائم کرنے کی سفارش کی گئی ۔ اوقات اور حاضری طے شدہ وقت کی بجائے تاخیر کیساتھ نشست شروع ہونے کی روائت اس اجلاس کے دوران بھی برقرار رہی ۔ اجلاس کی ہر نشست مقررہ وقت سے اوسطا ایک گھنٹہ 29 منٹ تاخیر کیساتھ شروع ہوئی جبکہ گزشتہ اجلاس میں یہ شرح ایک گھنٹہ نو منٹ مشاہدہ کی گئی تھی ۔ اس اجلاس کے دوران نشست کے آغاز میں کم از کم تاخیر ایک گھنٹہ آٹھ منٹ اور زیادہ سے زیادہ ایک گھنٹہ چھیالس منٹ رہی ۔ سات نشستوں میں منعقدہ 24 ویں اجلاس کا مجموعی دورانیہ 12 گھنٹے 20منٹ رہا جوکہ گزشتہ اجلاس کے مجموعی دورانیئے سے آٹھ گھنٹے کم ہے ۔ اس اجلاس کے دوران اراکین کی ایوان میں حاضری کی شرح متاثرکن نہ ہونے کے باوجود گزشتہ اجلاس کے مقابلے پر قدرے بہتر دکھائی دی ۔ گزشتہ اجلاس جس میں یہ شرح 75 اراکین فی نشست رہی تھی جو کہ اس اجلاس کے دوران 80 اراکین فی نشست مشاہدہ کی گئی ۔ حاضری کی یہ اوسط شرح پنجاب اسمبلی پر دستیاب اسمبلی کے اپنے ریکارڈ سے لی گئی ہے تاہم فافن اپنے طور پر بھی ہر نشست کے آغاز اور اختتام پر اراکین کی حاضری کا مشاہدہ کرتا ہے ۔ فافن کے مشاہدہ کاروں کے مطابق اجلاس کی ہر نشست کا آغاز اوسطا 21 جبکہ اختتام 57 اراکین کی موجودگی میں ہوا ۔ وزیراعلیٰ ( قائد ایوان ) اس نشست کے دوران بھی ایوان سے غیر حاضر رہے تاہم قائد حزب اختلاف نے پانچ نشستوں میں شریک ہوتے ہوئے اجلاس کے مجموعی وقت کا 30 فیصد ایوان میں گزارا جو کہ انکی طرف سے گزشتہ اجلاس کے دوران ایوان میں گزارے گئے وقت سے نصف ہے ۔ سپیکر نے پانچ نسشتوں میں شرکت کی اور مجموعی وقت کے اڑسٹھ فیصد وقت تک اجلاس کی صدارت کی جبکہ ڈپٹی سپیکر نے تین نشستوں میں شرکت کی اور 34 فیصد وقت اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے گزارا ۔ پارلیمانی قائدین میں سے جماعت اسلامی کے قائد باقاعدگی کیساتھ اجلاس میں شرکت کرنیوالوں میں سر فہرست رہے ، انہوں نے چھ نشستوں میں شرکت کی ۔ انکے بعد دوسرے نمبر پر پاکستان پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ضیا کے پارلیمانی قائد ین رہے جنہوں نے دو ، دو نشستوں میں شرکت کی ۔
قانون سازی منظور کئے گئے قانونی مسودات قراردادیں منظور کی گئی قراردادیں موخر کی گئی قراردادیں مجالس کی ررودادیں ( رپورٹیں ) ایکسائز ، ٹیکسیشن ، صحت ، مواصلات و ورکس ، خدمات و انتظام عامہ ، زراعت ، ٹرانسپورٹ ، محنت و انسانی وسائل اور مقامی حکومتوں و کمیونٹی ترقی پر قائم مجالس ہائے قائمہ نے انکے سپرد کی گئی قانونی تجاویز سے متعلق اپنی روادادیں ایوان مین پیش کی جبکہ مقامی حکومتوں و کمیونٹی ڈویلپمنٹ ، خدمات و انتظام عامہاور استحقاق پر قائم مجالس ہائے قائمہ کو روادادیں پیش کرنے کیلئے مزید 60 دن کی توسیع دے دی گئی ۔ تحاریک التوا . توجہ دلاؤ نوٹس پاکستان تحریک انصاف ، مسلم لیگ (ن) اور ایک آزاد رکن کی طرف سے صوبے مین امن و امان کی صورتحال پر بحث کیلئے تین توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے گئے ، ان مین سے دو نوٹس تین مرتبہ ایجنڈے پر بھی آئے تاہم سرکار نے نے ان کے جوابات نہ دیئے ۔ سوال
زیرو آور تحریک استحقاق نکات ہائے اعتراض کورم و احتجاج اجلاس کے دوران حزب اختلاف نے پانامہ لیکس کے حوالے سے احتجاج جاری رکھا ۔ اس حوالے سے چھ منٹ دورانیہ کا ایک علامتی واک آؤٹ کیا جبکہ چار مرتبہ ایوان کے اندر احتجاج ہوا ۔ احتجاج کو مجموعی دورانیہ 39 منٹ ریکارڈ کیا گیا ۔
Representatives’ Responsiveness
102 CITIZENS CONNECTED
to their Elected Representatives0 REPRESENTATIVES RESPONSE
to the CitizensConnect with Your Representative
If you have a message for representative or some feedback over their performance but do not have their contact information or cannot convey the message due to some other problems, FAFEN will do it for you. Just fill in the details along with your message and it will be delivered to your representative.
Click here to connect with your Representative
Follow Your Representative
Representatives’ Performance
This section allows you to look at detailed profiles of the representatives and their performance in the respective legislative Houses.
View Representatives' PerformanceRepresentatives’ Net Worth
Know the details of your representatives’ assets and liabilities
Read more →
Historical Net WorthFollow Us on Twitter
Find Us on Facebook