سندھ اسمبلی کے 29 ویں اجلاس میں اراکین کی کم حاضری کے باوجودسات قانونی مسودات اور 12 قراردادوں کی منظوری دی گئی ۔ منظور کئے گئے قانونی مسودات میں ایک کم سن بچوں سے مشقت لینے کی ممانعت اور جسمانی سزا سے تحفظ کے بل بھی شامل تھے ۔ 12 نشستوں پر مشتمل اجلاس جو 18 جنوری 2017 کو شروع اور 02 فروری کو ختم ہوا کی اہم بات حزب اختلاف کی طرف سے گورننس اور صوبے میں امن و امان کے مسائل کو اٹھانا جبکہ حکومت کی طرف سے ان مسائل سے متعلقہ ایجنڈے کا نظر انداز کرنا قرار دی جا سکتی ہے ۔
اجلاس کی ہر نشست کی ابتدا 28 ( 17 فیصد ) جبکہ انتہا 47 ( 28 فیصد ) اراکین کی موجودگی میں ہوئی جبکہ کسی نشست میں شریک زیادہ سے زیادہ اراکین کی تعداد 67 ( 40 فیصد ) مشاہدہ کی گئی ۔ ہر نشست میں اوسطا چار اقلیتی اراکین نے شرکت کی ۔
اجلاس کی ہر نشست مقررہ وقت سے اوسطا 55 منٹ تاخیر سے شروع ہوئی اور 03 گھنٹے 11 منٹ جاری رہی ۔ آٹھویں نشست طویل ترین تھی جسکا دورانیہ 05 گھنٹے 25 منٹ رہا جبکہ مختصر ترین پانچویں نشست تھی جسکا دورانیہ 02 گھنٹے 03 منٹ ریکارڈ کیا گیا ۔ مزید برآں 30 منٹ ( مجموعی وقت کا ایک فیصد)آذان کے وقفوں پر صرف ہوا ۔
قائمقام گورنر کے طور پر فرائض کی ادائیگی کے باعث سپیکر پورے سیشن کے دوران اجلاس میں شریک نہ ہوئے لہٰذا ڈپٹی سپیکر نے تمام نشستوں میں شرکت کی اور 10 گھنٹے 34 منٹ تک صدارت کے فرائض نبھائے ، اجلاس کے بقیہ وقت کی صدارت چیئر پرسنوں کے پینل کے اراکین کے حصے میں آئی ۔
وزیراعلیٰ ( قائد ایواں ) سات نشستوں میں شریک ہوئے اور 09 گھنٹے ایک منٹ ایوان میں موجود رہے جبکہ قائد حزب اختلاف نے دس نشستوں میں شریک ہو کر 09 گھنٹے 43 منٹ ایوان میں گزارے ۔
پارلیمانی قائدین میں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی قائدین میں سے سب سے زیادہ 12 نشستوں میں پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز اور پاکستان تحریک انصاف کے پارلیمانی قائدین نے شرکت کی، ان کے بعد متحدہ قومی موومنٹ رہی جس کے پارلیمانی قائد 11 نشستوں میں شریک ہوئے جبکہ مسلم لیگ فنکشنل اور مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائدین نے پانچ ، پانچ نشستوں میں شرکت کی ۔
اجلاس کے دوران نظام کار پر دس قانونی مسودات لائے گئے جن میں سے ایوان نے پانچ سرکاری اور دو نجی قانونی مسودات سمیت سات مسودات کی منظوری دی ۔
منظور قانونی مسودات
- بچوں کی ملازمت کی ممانعت کا بل 2017
- سندھ اجرتوں کی ادائیگی کا بل 2015
- اتحاد یونیورسٹی بل 2017
- سندھ جسمانی سزا کی ممانعت کا بل 2015
- ضابطہ فوجداری ( ترمیمی) بل 2017
- سندھ اسلحہ ( ترمیمی) بل 2015
- صوبائی موٹر وہیکلز (ترمیمی) بل 2015
مجالس کے سپرد قانونی مسودات
- سندھ زکوٰۃ و عشر (ترمیمی) بل 2016
- سوسائٹیز رجسٹریشن ( سندھ ترمیمی) 2015
چیئر نے متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین کی طرف سے مشترکہ طور پر ملیر ترقیاتی ادارہ (ترمیمی) بل متعارف کرانے کی تھریک مسترد کردی ۔
ایوان نے زیر تبصرہ اجلاس میں درج ذیل 12 قراردادوں کی منظوری دی گئی ۔
منظور کی گئی قراردادوں کے موضوعات
- مردم شماری میں خواتین کے اندراج کیلئے آگاہی مہم چلائی جائے
- جی ایم سید اور فاضل راہو کی سیاسی خدمات پر انہیں خراج عقیدت پیش کیا گیا
- اسلحہ کی غیر قانونی تیاری ، خرید و فروخت اور سمگلنگ پر قابو پایا جائے
- صوبے میں چلنے والے رکشوں اور ٹیکسیوں مین درست میٹر لگانے کیلئے انتظامی حکم کا اجرا
- بچوں سے مشقت لینے اور بھیک منگوانے والوں کیخلاف کارروائی
- سندھ کے ساحل سمندر کیساتھ تجاوزات کا خاتمہ
- سرکاری اور نجی تعلیم اداروں میں بچوں کو داخل کراتے وقت پولیو ویکسینیشن کا سرٹیفیکیٹ لازمی قرار دیا جائے
- ڈینگی بخار سے نمٹنے کیلئے آگاہی مہم چلانے کا مطالبہ
- کرکٹ کے کھلاڑیوں کا میرٹ پر انتخاب ممکن بنانے کیلئے صوبائی حکومت کو پاکستان کرکٹ بورڈ سے رابطہ کرنیکی سفارش
- بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر قابو پانے کیلئے چھوٹے سولر پاور منصوبے شروع کرنیکی سفارش
- نوجوانوں کی تعلیم کیلئے پالیسی مرتب کی جائے
- صوبائی حکومت وفاق سے رابطہ کرے اور زرعی ٹیوب ویلوں پر بجلی کے بل میں اسی فیصد سبسڈی طلب کی جائے ۔
ایوان نے مختلف مسائل پر توجہ مبذول کرانے کیلئے نظام ہائے کار پر موجود 40 میں سے 31 توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے ۔ ان مین سے پندرہ توجہ دلاؤ مقامی ھکومتوں ، پانچ داخلہ امور ، تین تعلیم، دو ،دو ٹرانسپورٹ اور سحت جبکہ ایک ،ایک ورکس اور سروسز اور ایکسائز و ٹیکسیشن سے متعلق تھا۔
سوالات
اراکین نے مجموعی طور پر 86 نشانذدہ سوالات اٹھائے جن میں سے متعلقہ محکموں اور وزارتوں نے 58 سوالات کے جوابات دیئے ۔ اراکین نے ان سوالات کے جوابات کی مزید وضاحت کیلئے 268 ضمنی سوالات بھی اٹھائے ۔ سب سے زیادہ 16 سوالات محکمہ ٹرانسپورٹ سے متعلق اٹھائے گئے ، اسکے بعد ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن ڈیپارٹمنٹ کے بارے میں 10 خدمات اور سحت کے بارے میں آٹھ ،آٹھ ، منصوبہ بندی و ترقی سے متعلق 07 ، انسداد رشوت ستانی سے متعلق 6 ، زکوٰہ و عشر سے متعلق 05 ، جیل خانہ جات کے بارے مین 05 ، محکمہ خوراک سے متعلق بھی پانچ جبکہ محکمہ سماجی بہبود سے متعلق 03 سوالات اٹھائے گئے ۔
نکات ہائے اعتراض
اجلاس کے دواران اراکین نے 15 نکات ہائے اعتراض پر 01 گھنٹہ 11 منٹ اظہار خیال کیا ۔ سب سے زیادہ 05 نکات ہائے اعتراض تیسری نشست میں جبکہ سب سے کم یعنی ایک نکتہ اعتراض 12 ویں و آخری نشست میں اٹھایا گیا ۔
رپورٹیں
ایوان میں تین آڈٹ رپورٹوں سمیت پانچ رپورٹیں پیش کی گئیں۔
تحاریک
متحدہ قومی موومنٹ کے اراکین نے پانچویں اور دسویں نشستوں میں 10 نجی تحاریک پیش کیں جن میں گورننس کے مسائل کو موضوع بنایا گیا تاہم ایوان نے کسی بھی تحریک پر غور نہ کیا ۔ اسی طرح متحدہ قومی موومنٹ ہی کے اراکین کی طرف سے ایوان کے قواعد و ضوابط ہائے کار میں ترامیم کی 23 تحاریک پر بھی ایوان نے غور نہ کیا ۔
پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے اراکین نے 03 اور پاکستان تحریک انصاف اراکین نے ایک تحریک التوا پیش کی جنہیں ایوان نے مسترد کردیا ۔ حکومتی بینچوں کے ایک رکن نے متعلقہ وزیر کی یقین دہانی پراپنی تحریک استحقاق واپس لے لی ۔
احتجاج ، واک آؤٹ
اجلاس کے دوران حزب اختلاف کی طرف سے احتجاج اور واک آؤٹ کے مجموعی طور پر 12 واقعات مشاہدہ کیا گیا ۔ ان واقعات پر اجلاس کے مجموعی وقت کے تین گھنٹے 36 منٹ صرف ہوئے ۔