چوبیس نومبر2016 سے 05 دسمبر 2016 تک آٹھ نشستیں پنجاب اسمبلی کے 25 ویں اجلاس میں اراکین کی حاضری کی مجموعی شرح آغاز سے اختتام تک کم رہی ، یہی وجہ تھی کہ اجلاس کی آٹھ میں سے چھ نشستیں صرف کورم کی کمی کے باعث ملتوی کی گئیں جبکہ کورم کی نشاندہی تمام نشستوں کے دوران کی جاتی رہی ۔وزیراعلیٰ یعنی قائد ایوان بھی 24 جون 2016 کے بعد ایوان میں تشریف نہیں لائے ۔
24 نومبر سے 05 دسمبر 2016 تک منعقدہ اجلاس کا مجموعی دورانیہ سولہ گھنٹے اکتیس منٹ رہا ۔ اجلاس کے دوران ایوان نے پنجاب مقامی حکومتوں کے ( ترمیمی) بل 2016 سمیت سات قانونی مسودات اور ایک قرارداد کی منظوری دی ۔ قرارداد میں ایوان نے کنٹرول لائن پر بھارتی افواج کی طرف سے فائر بندی کی مسلسل خلاف ورزیوں کی مذمت کی گئی ۔
سولہ گھنٹے اکتیس منٹ مجموعی دورانئے کے اس اجلاس کی ہر نشست طے شدہ وقت کی بجائے اوسطا ایک گھنٹہ 31 منٹ تاخیر کیساتھ شروع ہوئی اور دو گھنٹے ،چار منٹ جاری رہی ۔
فافن کے مشاہدہ کاروں کے مطابق اجلاس کی ہر نشست کی ابتدا بائیس اراکین جبکہ انتہا پچپن اراکین کی موجودگی میں ہوئی ، قائد ایوان اجلاس کی کسی نشست میں شریک نہ ہوئے جبکہ قائد حزب اختلاف جنکا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے ہے نے سات نشستوں میں شرکت کی اور اجلاس کے مجموعی وقت کا اٹھائیس فیصد ایوان میں گزارا ۔
سپیکر نے بھی سات نشستوں میں شرکت کی اور اجلاس کے مجموعی وقت کے باسٹھ فیصد کی صدارت کے فرائض انجام دیئے ، ڈپٹی سپیکر چار نشستوں میں شریک ہوئے اور 22 فیصد وقت تک اجلاس کی صدارت کی ، اجلاس کا بقیہ وقت إکتلف نوعیت کے وقفوں اور کورم کی کمی کے باعث نشستوں کی معطلی کی نذر ہوا ۔
پارلیمانی قائدین میں سے سب سے زیادہ چار نشستوں میں جماعت اسلامی کے پارلیمانی قائد شریک ہوئے ، انکے بعد پاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے پارلیمانی قائد دو اور مسلم لیگ ضیا کے پارلیمانی قائد صرف ایک نشست میں شریک ہوئے ۔ پاکستان مسلم لیگ ، بہاولپور نیشنل الائنس پاکستان اورپاکستان نیشنل مسلم لیگ کے پارلیمانی قائدین شریک نہ ہوئے ۔
اجلاس کے دوران ایوان میں دو آرڈیننس اور ایک قانونی مسودہ متعارف کرائے گئے ۔نظام کار پر موجود پانچ تحاریک التوا جن میں عوامی اہمیت کے معاملات جیسا کہ صحت ، تعلیم ، بد عنوانی ، امن و امان شامل تھے جنہیں ایوان نے التوا میں ہی رکھا ۔ اسی طرح نظام کار پر آنیوالی چھ تحاریک استحقاق بھی متعلقہ مجلس کے سپرد کردی گئیں ۔
مقبوضہ کشمیر ، ورکنگ باؤنڈری اور لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کی مذمت اور پاک افواج کو زبردست خراج تحسین پیش کرنیکی قراردادسمیت آٹھ قراردادیں منظور کی گئیں ۔
ایوان میں امن و امان کی صورتحال سے متعلق پانچ توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے گئے ، وقفہ سوالات کے دوران مختلف وزارتوں اور محکموں نے نظام کار پر آنیوالے 145 نشانذدہ سوالات میں سے 50 سوالات کے جوابات دیئے جنکی مزید وضاحت کیلئے اراکین نے 98 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے
اجلاس کے دوران مختلف موضوعات پر مجالس کی پانچ جبکہ استحقاقی سوالات پر چھ رپورٹوں سمیت مجموعی طور پر گیارہ رپورٹیں پیش کی گئیں ۔
منظور قانونی مسودات
- پنجاب لوکل گورنمنٹ (ترمیمی) بل 2016
- پنجاب لوکل گورنمنٹ ( چھٹی ترمیم) بل 2016
- فورمین کرسچئن کالج لاہور (ترمیمی) بل 2016
- پنجاب کریمنل پراسیکیوشن سروس( آئین)کام اور اختیارات )(ترمیمی) بل2016
- پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی (ترمیمی) بل 2016
- پنجاب حلال ڈویلپمنٹ ایجنسی بل 2016
- پنجاب اینیمل فیڈ سٹف اینڈ کمپاؤنڈ فیڈ بل 2016
متعارف قانونی تجاویز
- پنجاب لینڈ ریکارڈ ز اتھارٹی آرڈیننس 2016
- پنجاب اربن امووایبل پراپرٹی ٹیکس (ترمیمی) بل 2016
- پنجاب لیند پریزرویشن (ترمیمی) بل 2016
رپورٹ پیش کرنیکی مدت میں توسیع
- پبلک اکاؤنٹ کمیٹی ، تعلیمی کمیٹی اور ایک خصوصی کمیٹی کو رپورٹیں پیش کرنیکی مدت میں توسیع
- پبلک اکاؤنٹ کمیٹی اور مجالس ہائے قائمہ خدمات ، انتظامات عامہ ،استحقاق ، خزانہ اور زراعت کو رودادیں پیش کرنیکی مدت میں توسیع
- مواصلات و ورکس ، ایکسائز و ٹیکسیشن ، صحت اور ٹرانسپورٹ پر قائم مجالس ہائے قائمہ کو رپورٹیں پیش کرنیکی مدت میں مزید دو ماہ کی توسیع دیدی
کورم
- کورم کی کمی کے باعث نشست ملتوی
- کورم کی کمی کے باعث نشست ملتوی
- مسلسل تیسرے روز بھی کورم کی کمی کا شکار
- چوتھے روز بھی کورم کی کمی کا سامنا
- چھٹی نشست بھی کورم کی کمی کا شکار
- کورم کی کمی کے باعث ساتویں نشست ملتوی
- کورم کی کمی کے باعث آٹھویں نشست ملتوی
احتجاج ، واک آؤٹ
- صوبے میں امن و امان کی بدترین صورتحال کیخلاف احتجاج کیلئے آٹھ منٹ کیلئے علامتی واک آؤٹ کیا ۔
- جماعت اسلامی کے رکن نے اپنے سوال کا جواب تسلی بخش نہ ملنے پر آٹھ منٹ کیلئے واک آؤٹ کیا ۔ بعد ازاں اسی مسلے پر حزب اختلاف کے تمام اراکین نے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔
- پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن نے چیئر کی طرف سے انہیں ایک معاملے پر بولنے کی اجازت نہ دینے پر 03 منٹ دورانیئے کا احتجاج کیا ۔