اسلام آباد : بلوچستان اسمبلی کا 36واں اجلاس قانون سازی کا ایجنڈا نپٹائے بغیر غیر معینہ مدت کیلئے ملتوی ہوگیا ۔ نظام ہائے کار پر موجود 65 فیصد سوالات محض محرکین کی عدم موجودگی کے باعث موخر کئے گئے ۔ ایوان اس مرتبہ بھی دسمبر 2015 سے خالی پڑی ہوئی ڈپٹی سپیکر کی نشست پر انتخاب منعقد کرانے میں ناکام رہا جو کہ ایوان کے قواعد و ضوابط ہائے کار کے ضابطہ 10 کے برعکس ہے ۔ ایوان نے اپنے اس اجلاس کے دوران وزیراعلیٰ کی طرف سے صوبے میں پڑی سرکاری خالی آسامیوں کو جلد پر کرنے کی یقین دہانی کی تعریف کی ، معذوروں کے کوٹے پر عملدرآمد کا مطالبہ کیا جبکہ کنٹرول لائن پر بھارتی افواج کی طرف سے کی گئی خلاف ورزیوں کی مذمت کی ۔ چھ سے بیس جنوری 2010 کے درمیان منعقدہ چھ نشستوں پر محیط اجلاس کے دوران ایوان نے 11 قراردادوں کی منظوری دی۔ ایوان کے قواعد و ضواط ہائے کار میں تجویز کی گئی ایک ترمیم کو متعلقہ مجلس کے سپرد کیا گیا ۔ یہ ترمیم پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے کے ایک رکن نے پیش کی تھی ۔ ترمیم میں تجویز کیا گیا کہ مجالس ہائے قائمہ کو سب کمیٹیوں کے قیام کے حوالے سے با اختیار بنایا جائے ۔ حاضری و اوقات کار 36 ویں اجلاس کی ہر نشست کا آغاز اوسطا 16(23 فیصد)اور اختتام 17 ( 25 فیصد) اراکین کی موجودگی میں ہوا ۔ ہر ایک نشست مقررہ وقت کی بجائے اوسطا 40 منٹ تاخیر کیساتھ شروع ہوئی اور دو گھنٹے تیس منٹ جاری رہی ۔اجلاس کا مجموعی دورانیہ 15 گھنٹے 22 منٹ رہا ، چھٹی نشست طویل ترین رہی جسکا دورانیہ چار گھنٹے 22 منٹ جبکہ مختصر ترین پہلی نشست تھی جسکا دورانیہ ایک گھنٹہ چونتیس منٹ مشاہدہ کیا گیا۔ پارلیمانی رہنماؤں میں سے پاکستان مسلم لیگ کے پارلیمانی قائد نے پانچ نشستوں ، پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے پارلیمانی قائد نے چار نشستوں ، عوامی نیشنل پارٹی اور مجلس وحدت المسلمین کے پارلیمانی رہنماؤں نے تین، تین نشستوں جبکہ جمعیت العلما اسلام (ف) اور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی قائدین نے دو ،دو نشستوں مین شرکت کی۔ تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی قائد اجلاس سے غیر حاضر رہے ۔ سپیکر نے پانچ نشستوں میں شرکت کی اور آٹھ گھنٹے سولہ منٹ تک اجلاس کی صدارت کی بقیہ سات گھنٹوں کی صدارت چیئر پرسنوں کے پینل کے اراکین نے نبھائی ۔ واضح رہے کہ ڈپٹی سپیکر کی نشست دسمبر 2015 سے بدستور خالی ہے ، حالانکہ ایوان کے قواعد و ضوابط ہائے کار کے ضابطہ 10 کے تحت اگر ڈپٹی سپیکر کی نشست دوران اجلاس خالی ہو تو جتنی جلد ممکن ہو اس پر انتخاب کرایا جائے ،اور اگر اسمبلی کا اجلاس نہ ہو رہا تو اگلے اجلاس کی پہلی نشست میں ہی اس نشست پر انتخاب کرایا جائے ۔ وزیراعلیٰ (قائد ایوان )دو نشستوں میں شریک ہوئے اور 03 گھنٹے 17 منٹ ایوان میں گزارے ۔ قائد حزب اختلاف نے بھی دو نشستوں میں شرکت کی اور مجموعی طور پر پانچ گھنٹے 29 منٹ ایوان میں گزارے ۔ وقفہ سوالات محرکین کی عدم موجودگی کے باعث چار نشستوں کے دوران وقفہ سوالات منعقد نہ ہو سکا ، صرف چوتھی نشست میں منعقدہ وقفہ سوالات میں نظام ہائے کار پر موجود دس میں سے سات سوالات اٹھائے گئے ، متعلقہ وزرا نے جوابات دیئے ، اراکین نے ایک ضمنی سوال بھی اٹھایا ۔ رپورٹیں اجلاس کے دوران ایوان میں دو آڈٹ رپورٹیں پیش کی گئیں ۔ پہلی نشست بلوچستان پبلک سروس کمیشن کی رپورٹ برائے سال 2015 نیشنل پارٹی کے رکن نے پیش کی جبکہ آڈیٹر جنرل آف پاکستان کی آڈٹ رپورٹ برائے سال 2015 وزیراعلیٰ نے تیسری نشست میں پیش کی ۔ تحاریک پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے ایک رکن نے پہلی نشست میں ایک تحریک التوا پیش کی ،یہ تحریک ضلع قلعہ عبداللہ میں ایک قبائیلی رہنما کے قتل پر بحث کیلئے پیش کی گئی ۔ایوان اس تحریک کو نپٹاتے ہوئے مزید بحث نہ کرنیکا فیصلہ کیا ۔ پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے اراکین نے چار تحاریک استحقاق پیش کیں ، چیئر نے یہ تحاریک استحقاق متعلقہ مجالس کے سپرد کردیں جبکہ ایک اور تحریک استحقاق کو نپٹا دیا گیا ۔ نکات ہائے اعتراض اجلاس کے دوران اراکین نے 48 نکات ہائے اعتراض پر تین گھنٹے سات منٹ اظہار خیال ۔ سب سے زیادہ 14 نکات ہائے اعتراض دوسری نشست میں اٹھائے گئے جن پر 58 منٹ صرف ہوئے جبکہ آخری نشست میں چار نکات ہائے اعتراض پر 17 منٹ صرف کئے گئے ۔ واک آؤٹ،احتجاج اور کورم چھٹی نشست میں جمعیت العلما اسلام (ف) اور عوامی نیشنل پارٹی کے اراکین نے چھٹی نشست میں قائدحزب اختلاف کوایک تحریک استحقاق پر بولنے کی اجازت نہ دینے پرایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ اجلاس کے دوران دو مرتبہ کورم کی نشاندہی کی گئی۔ پانچویں نشست میں عوامی نیشنل پارٹی کے ایک رکن نے کورم کی نشاندہی کی جس کے باعث نشست جلد ملتوی کردی جائے ۔ دوسری مرتبہ چھٹی نشست میں جمعیت العلما اسلام (ف) کے رکن نے کورم کی نشاندہی کی تاہم گنتی کرانے پر کورم پورا پایا گیا ۔