بلوچستان اسمبلی کے 35 ویں اجلاس کی روداد
بلوچستان کے صوبائی ایوان نے 35 ویں اجلاس کے دوران ایوان کے قواعد و ضوابط ہائے کار میں بعض اہم ترامیم متعارف کرانے کے ساتھ ساتھ اقلیتوں کے حقوق کے علاوہ مختلف دیگر مسائل سے متعلقہ آٹھ قراردادیں منظور کیں ۔ فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک کے مشاہدہ کاروں کی براہ راست مشاہدہ کاری پر مبنی رپورٹ کے مطابق صوبائی ایوان نے حکومتی نگرانی کے دو اہم ترین ذرائع توجہ دلاؤ نوٹس اور زیرو آور کو قواعد و ضوابط ہائےکار میں شامل کرنیکی مجوزہ ترامیم کو مزید غور کیلئے متعلقہ مجالس ہائے قائمہ کے سپرد کر دیا جبکہ ایک تیسری ترمیم جسکا تعلق سب کمیٹی کے قیام سے تھا کو حزب اختلاف کے اراکین کی درخواست پر موخر کر دیا گیا ۔
رپورٹ کے مطابق 35 ویں اجلاس کے دوران قانون سازی کی کارروائی میں زیادہ بہتری دکھائی نہ دی اور صرف ایک قانونی مسودہ بلوچستان میں بچوں کے تحفظ کا بل 2015 کی منظوری دی گئی ۔ یہ بل بچوں کو تشدد اور دیگر قسم کے ناروا سلوک سے تحفظ فراہم کرنیکی غرض سے منظور کیا گیا ہے ۔ اجلاس میں انجام دی گئی بقیہ کارروائی و دیگر اہم معلومات نکات وار پیش ہیں ۔
قراردادیں
ایوان نے اجلاس کے دوران نظام کار پر موجود آٹھ قراردادوں کی منظوری دی ۔ جن میں سے چار قراردادیں مختلف سیاسی جماعتوں کے اراکین نے مشترکہ طور پر ، تین قراردادیں پاکستام مسلم لیگ (ن) جبکہ ایک قرارداد پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے ایک رکن نے پیش کی ۔ یہ قراردادیں درج ذیل موضوعات پر پیش کی گئیں ۔
- صوبائی تعلیمی کمیشن کے قیام کا مطالبہ
- صوبائی ہیلتھ کمیشن کے قیام کا مطالبہ
- وفاقی حکومت سے رابطہ کر کے انسداد منشیات فورس کی مدد سے صوبے میں منشیات کی سمگلنگ ختم کرائی جائے
- صوبے میں کام کرنیوالی کثیر القومی کمپنیوں کو کاروباری سماجی ذمہ داری ( سی ایس آر ) پر عمل در آمد کیلئے پابند بنانے کی غرض سے قانون سازی کی جائے ۔
- اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی حکومتوں کے ملازمین کے رہائشی مکانات کی مرمت کیلئے فنڈز کی فراہمی اور مکانات کے حقوق ملکیت دینے کی سفارش
- اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے مقامی حکومتوں کے ملازمین کے پے سکیل بڑھانے کیلئے واضح پالیسی بنانے کا مطالبہ
- وفاقی حکومت سے رابطہ کر کے اراکین کیلئے نیلے پاسپورٹوں کی فراہمی کا مطالبہ
- ایم پی ایز ہاؤسنگ سکیم متعارف کرانے ، زمیں مختص کرنیکا مطالبہ
حاضری و اوقات کار
دو نومبر سے 12 نومبر 2016 تک پانچ نشستوں مین منعقدہ 35 ویں اجلاس کی ہر نشست کا آغاز اوسطا 23 ( 33 فیصد ) اور اختتام 20 ( 28 فیصد ) اراکین کی موجودگی میں ہوا ۔ اجلاس کی ہر نشست میں اوسطا دو اقلتی امیدوار بھی شریک ہوئے
ہر نشست طے شدہ وقت سے اوسطا 43 منٹ تاخیر کیساتھ شروع ہوئی اور دو گھنٹے 38 منٹ جاری رہی ۔ اجلا س کا مجموعی وقت 13 گھنٹے 09 منٹ مشاہدہ کیا گیا ۔ تیسری نشست سب سے طویل تھی جو چار گھنٹے 03 منٹ جاری رہی جبکہ مختصر ترین نشست پہلی نشست تھی جسکا دورانیہ ایک گھنٹہ 22 منٹ رہا ۔
پارلیمانی قائدین کی شرکت
عوامی نیشنل پارٹی کے پارلیمانی قائد نے تمام پانچ نشستوں میں شرکت کی ۔ پختون کوا ملی عوامی پارٹی اور جمعیت العلما اسلام (ف) کے پارلیمانی قائدین نے چار چار ، پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان مسلم کے پارلیمانی قائدین نے تین تین جبکہ متحدہ مجلس وحدت المسلمین اور نیشنل پارٹی کے پارلیمانی قائدین نے دو دو نشستوں میں شرکت کی تاہم بلوچستان نیشنل پارٹی کے پارلیمانی قائد اجلاس کی تمام نشستوں سے غیر حاضر رہے ۔
سپیکر اور دیگر اہم اراکین کی شرکت
سپیکر نے تمام نشستوں میں شرکت کی اور 10 گھنٹے 53 منٹ تک اجلاس کی صدارت کے فرائض نبھائے ۔ بقیہ دو گھنٹے 16 منٹ ( 17 فیصد) کیلئے کارروائی کے فرائض چیئر پرسنوں کے پینل کے اراکین نے نبھائے ۔
وزیراعلیٰ ( قائد ایوان ) نے تین نشستوں مین شرکت کی اور سات گھنٹے 51 منٹ ( 60 فیصد ) وقت ایوان میں گزارا ۔ قائد حزب اختلاف چار نشستوں مین شریک ہوئے اور 09 گھنٹے 35 منٹ یا 73 فیصد وقت ایوان میں موجود رہے ۔
سوالات
ایوان نے پہلی تین نشستوں کے دوران متعلقہ وزرا کی غیر موجودگی کے باعث مجموعی طور پر 19 نشانذدہ سوالات موخر کئے ۔ چوتھی نشست کے دوران نظام کار پر موجود 12 نشانذدہ سوالات میں سے متعلقہ وزرا نے چھ کے جوابات دیئے جبکہ اراکین نے ان جوابات کی وضاحت کے طور پر اسی نشست میں تین ضمنی سوالات بھی اٹھائے ۔
رپورٹس
اجلاس کے دوران ایوان میں درج ذیل موضوعات پر چار رپورٹیں پیش کی گئیں۔
- قومی مالیاتی ایوارڈ
- مالی سال 2015،16 کیلئے مختلف حسابات پر آڈیٹر جنرل کی رپورٹ
- قانونی مسودہ بلوچستان بچوں کے تحفظ کے بل 2015 رپورٹ
- صوبائی محکمہ تعلیم میں نیشنل ٹیسٹنگ سروس کے ٹیسٹوں میں بے ضابطگیوں پر رپورٹ
نکات ہائے اعتراض
اجلاس کی پانچوں نشستوں کے دوران اراکین نے 60 نکات ہائے اعتراض اٹھائے اور دو گھنٹے 22 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔ سب سے زیادہ 20 نکات ہائے اعتراض چوتھی نشست میں اٹھائے گئے جن پر 39 منٹ صرف ہوئے جبکہ پہلی نشست میں اٹھائے گئے آٹھ نکات ہائے اعتراض پر اراکین نے 29 منٹ تک اظہارخیال کیا ۔
سب سے زیادہ 29 نکات ہائے اعتراضپختون خوا ملی عوامی پارٹی اور سب سے کم یعنی چار نکات ہائے اعتراض نیشنل پارٹی کے اراکین نے اٹھائے ۔ جمعیت العلما اسلام (ف) کے اراکین نے 15 ، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے اراکین نے چھ،چھ جبکہ پاکستان مسلم لیگ کے اراکین نے پانچ نکات ہائے اعتراض اٹھائے ۔
واک آؤٹ
پاکستان مسلم لیگ کے ایک رکن نے 18 منٹ کیلئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ فاضل رکن کا موقف تھا کہ حکومت نے لیڈی ہیلتھ ورکرز کی نشستیں مختص کرتے وقت انکے انتخابی حلقے کیساتھ امتیازی سلوک روا رکھا ۔
ایوان نے 35 ویں اجلاس کے دوران ایک تحریک التوا پر بحث کی ، اراکین نے اس تحریک کے ذریعے 24 اکتوبر 2016 کو پولیس ٹریننگ سنٹر کوئٹہ پر دہشت گردوں کے ھملے کے بعد سیکیورٹی ادروں کی طرف سے کئے گئے اقدامات پر اظہار خیال کیا ۔ یہ تحریک اجلاس کی پہلی نشست مٰن قائد حزب اختلاف نے پیش کی جبکہ اس پر بحث تیسری نشست میں کی گئی اور اراکین نے 03 گھنٹے چار منٹ اظہار خیال کیا ۔ ایک اور تحریک جس میں ایک خصوصی کمیٹی کا قیام عمل میں لانے اورصوبائی حکومت سے درخواست کرنے کیلئے کہ وہ وفاقی حکومت سے رابطہ کرےاور اراکین کیلئے نیلے پاسپورٹوں کی فراہمی ممکن بنائی جائے سے متعلق تھی پر بحث 12 نومبر کو اجلاس کی پانچویں و آخری نشست مین کی گئی ۔