اسلام آباد ،20جنوری 2016 : ایوانِ زیریں کے 33 ویں اجلاس کی پندرہویں نشست میں ایوان نے 51 مطالبات زر کی منظوری دی جبکہ حز ب اختلاف کی طرف سے پیش کی گئی کٹوتی کی 595 تحاریک کو مسترد کر دیا گیا ۔ ۔
ایوان کی کارروائی کے خاص نکات
- نشست کا دورانیہ 04گھنٹے 57 منٹ رہا ۔
- نشست کا آغاز طے شدہ وقت 02 بجے کی بجائے 02بج کر 22 منٹ پر ہوا
- سپیکر نے 03 گھنٹے 26 منٹ تک صدارت کی بقیہ کارروائی ڈپٹی سپیکر نے نبھائی۔
- وزیرِ اعظم اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔
- قائدِ حزبِ اختلاف 04 گھنٹے چوبیس منٹ تک ایوان میں موجود رہے۔
- وزیر خزانہ اور سولہ وفاقی وزرا نے اجلاس میں شرکت کی۔
- نشست کے آغاز پر 106 (31 فیصد) اور اختتام پرایک سو 96 (28 فیصد) اراکین موجود تھے۔
- نشست میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی ، جمعیت العلما اسلام (ف) ، قومی وطن پارٹی شیر پاو ، جماعت اسلامی ،پاکستان مسلم لیگ اور عوامی مسلم لیگ پاکستان کے پارلیمانی قائدین نے شرکت کی ۔
- نو اقلیتی اراکین نے بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔
کارکردگی
- ایوان نے کابینہ سیکریٹریٹ کیلئے 100 ارب روپے حجم کے 22 مطالبات زر کی منظوری دی ، قبل ازیں حزب اختلاف نے ان پر کٹوتی کی 335 تحاریک پیش کیں جنہیں مسترد کر دیا گیا۔ ھزب اختلاف کے 15 اراکین نے ان تحاریک پر 119 منٹ تک اظہار خیال بھی کیا ۔بعد ازاں وزیر پارلیمانی امور11 منٹ میں بحث کو سمیٹا ۔
- ایوان نے وزارت خزانہ کیلئے بھی 160 ارب روپے کے 29 مطالبات زر کی منظوری دی ۔ حزب اختلاف نے ان پر کٹوتی کی 290 تحاریک اٹھائیں ، 08 اراکین نےان مطالبات زر پر 39 منٹ تک اظہار خیال کیا ، بعد ازاں بحث کو سمیٹنے کیلئے وزیر خزانہ نے 15 منٹ صرف کئے۔
نظم و ضبط
- اراکین نے04 نکات ہائے اعتراض کے ذریعے 07 منٹ تک مختلف معاملات پر بات کی۔
شفافیت
- ایجنڈے کی نقول تمام اراکین ، مشاہدہ کاروں اور عوام کیلئے دستیاب تھیں ۔
- اراکین کی حاضری کی تفصیل ایوان کی ویب سائٹ پر دستیاب پائی گئی۔
(یہ فیکٹ شیٹ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے قومی اسمبلی کی کاروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ ادارہ ممکنہ غلطی یا کوتاہی پر پیشگی معذرت خواہ ہے۔)