اسلام آباد 12 فروری 2017 : چودہ نشستوں پر محیط پنجاب اسمبلی کا 26 واں اجلاس کم کورم اور اراکین کی عدم دلچسپی کے باعث عجلت میں قانون سازی اور عوامی اہمیت کے مختلف مسائل پر تحاریک التوا سے بھرپور رہا ۔ حزب اختلاف کے اراکین نے اجلاس کی چودہ نشستوں میں 17 بار کورم کی نشاندہی کی ۔کورم کی کمی کے باعث تین نشستیں قبل از وقت ملتوی کی گئیں جبکہ چار نشستیں کورم پورا ہونے تک معطل بھی کی گئیں ۔اراکین کی حاضری کے سرکاری اعدادوشمار کے مطابق اجلاس کی چھ نشستوں میں شریک اراکین کی تعداد کورم کیلئے درکار ( 93) اراکین سے کم تھی ۔
اعدادوشمار کے مطابق وزیراعلیٰ (قائد ایوان ) اس اجلاس کی کسی نشست میں شریک نہ ہوئے جبکہ سپیکر نے 14 ، ڈپٹی سپیکر 06 اور قائد حزب اختلاف نے 13 نشستوں مین شرکت کی ۔
اجلاس کے دوران سرکاری بینچوں نے سات قانونی مسودات کی منظوری دی جن میں سے تین قانونی مسودات پنجاب سول انتظامیہ بل 2017 ، پنجاب ڈرگ ایکٹ (ترمیمی) بل 2017 اورپنجاب مقامی حکومتوں کا (ترمیمی) بل 2017 اجلاس کے دوران ہی متعارف کرائے گئے ۔ مقامی حکومتوں کے ترمیمی بل کی منظوری متعارف کرائے جانے کے دو دن کے اندر دی گئی ۔
اجلاس مین 13 قرادادیں منظور کی گئیں جبکہ مختلف موضوعات پر آٹھ رپورٹیں بھی پیش کی گئیں ۔ اراکین نے 408 سوالات اٹھائے ، 09 توجہ دلاؤ نوٹس بھی نظام کار پر ظاہر ہوئے جبکہ 33 تحاریک التوا بھی ایجنڈے کا حصہ بنیں ۔ اراکین کے 11 سوالات کے جوابات نہ دیئے گئے جبکہ نشانذدہ سوالات کی اکثریت ( 56 فیصد ) پر ایوان مین کوئی بحث نہ ہوئی ۔ اٹھائے تمام توجہ دلاؤ نوٹس کے جوابات دیئے گئے تاہم ایک کے سوا تمام تحاریک التوا اجلاس کے ختم ہونے تک زیر غور نہ آ سکیں ۔ ان تمام پارلیمانی مداخلتوں کے علاوہ حکومت نے ایوان کے معمول کی کارروائی کے دوران مختلف محکموں اور وزارتوں کی کارکردگی کے حوالے سے چھ عام بحثیں شامل کرائیں تاہم ان میں سے چار منعقد ہوئیں جن پر چھ گھنٹے پچاس منٹ صرف کئے گئے ۔
اجلاس کے دوران احتجاج اور واک آؤٹ کے 13 واقعات مشاہدے میں آئے ۔ یہ واقعات پانامہ لیکس ، پنجاب سول انتظامیہ بل 2017 کی منظوری اور حافظ سعید کی نظر بندی کے حوالے سے وقوع پذیر ہوئے ۔