اسلام آباد ،24جنوری 2017 :پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے26ویں اجلاس کی دوسری نشست میں ایوان نے نظام ہائے کار پر موجود نجی اراکین کی چار قراردادیں منظور کیں جبکہ قانونی مسودات کو وزیر قانون کی عدم موجودگی کے باعث موخر کردیا گیا ۔
ایوان کی کارروائی کے خاص نکات
- نشست کا دورانیہ 02 گھنٹے رہا ۔
- نشست طےشدہ وقت 10بجے صبح کی بجائے 11 بج کر 27منٹ پر شروع ہوئی۔
- سپیکر نے مکمل نشست کی صدارت کی ، ڈپٹی سپیکر موجود نہ تھے ۔
- قائد ایوان شریک نہ ہوئے تاہم قائد حزب اختلاف 232 منٹ ایوان میں موجود رہے ۔
- نشست کےآغاز پر ایوان میں موجود اراکین کی تعداد16(04فیصد) ، اختتام پر 40(11فیصد )مشاہدہ کی گئی ۔
- پاکستان تحریک انصاف، جماعت اسلامی اور پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے پارلیمانی قائد نے شرکت کی ۔
- چار اقلیتی رکن شریک ہوئے ۔
کارکردگی
- وزیر قانون کی عدم موجودگی کے باعث دو نجی قانونی مسودات متعارف نہ کرائے گئے۔
- ایوان نے نجی اراکین کی چار قراردادوں کی منظوری دی ۔پہلی قرارداد کارٹونوں کی ہندی ڈبنگ بند کرانے ، دوسری قرآن کی تعلیم کے فروغ ، تیسری لاہور آئی ہسپتال کے نام کو بدلنے اور چوتھی قراردادیں ملاوٹ شدہ دودھ کی فروخت کیخلاف اقدام اٹھانے کے مطالبے پر مشتمل تھی ۔
- تعلیم پر قائم مجلس قائمہ نے بل نمبر 38 آف 2016 پر رپورٹ پیش کی ۔
نمائندگی و جوابدہی
- 18میں سے10شانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، اراکین نے 26 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ، جبکہ محرک کی عدم موجودگی کے باعث ایک سوال کو نپٹادیا گیا ۔
- صوبائی وزیر قانون نے پاکستان تحریک انصاف ، پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی طرف سے اٹھائے گئے توجہ دلاؤ نوٹسوں کے جوابات دیئے ۔
- ایوان نے مسلم لیگ (ن) ، پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان مسلم لیگ کے اراکین کی تین تحاریک التوا کو موخر کردیا۔
نظم و ضبط
- اراکین نے 09 نکات ہائے اعتراض پر 07 منٹ اظہار خیال کیا ۔
- جماعت اسلامی کے رکن نے جنوبی پنجاب کے ہسپتالوں کو زکوٰۃ فنڈ کی عدم فراہمی کیخلاف ایوان سے ایک منٹ کیلئے علامتی واک آؤٹ کیا۔
- حزب اختلاف نے اسمبلی گیلری سے سیکرٹری خوراک کی عدم موجودگی کیخلاف ایک منٹ احتجاج کیا ۔
شفافیت
- ایجنڈے کی نقول تمام اراکین ، مشاہدہ کاروں اور دیگرکیلئے دستیاب تھیں ۔
- اراکین کی حاضری کی تفصیل مشاہدہ کاروں اور ذرائع کیلئے دستیاب بنائی گئی ۔
(یہ فیکٹ شیٹ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی شریک کار تنظیم پتن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی کاروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ ادارہ ممکنہ غلطی یا کوتاہی پر پیشگی معذرت خواہ ہے۔)