خیبر پختون خوا اسمبلی سولہویں اجلاس کی نشست وار روداد گیارہ مارچ 2016 کو 16ویں اجلاس کی پہلی نشست میں ایوان نے نشست کا 27 فیصد وقت نکات ہائے اعتراض پر صرف کیا ، دو توجہ دلاؤ نوٹس بھی نمٹائے ۔ ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت یہ نشست طے شدہ وقت دو بجے دن کی بجائے 20 منٹ تاخیر سے شروع ہوئی اور ایک گھنٹہ 50 منٹ تک جاری رہی ۔ نشست کا آغاز 40 ( 32 فیصد ) اراکین جبکہ اختتام 35 ( 28 فیصد اراکین کی موجودگی میں ہوا ۔ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نشست میں شریک نہ ہوئے تاہم عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے پارلیمانی قائدین اور تین اقلیتی ارکان موجود پائے گئے جبکہ دس اراکین نے رخصت کی درخواستیں ارسال کیں ۔ نمائندگی اور جوابدہی کے ضمن میں ایوان نے دو توجہ دلاو نوٹس اٹھائے ، پہلے میں زلزلہ متاثرین کیلئے امدادی سرگرمیوں جبکہ دوسرے میں صوبے میں امتحانی مراکز میں نقل کے رحجان کے معاملات پر بات کی گئی۔ متعلقہ وزارتوں کے وزرا نے ان نوٹسوں کے جوابات دیئے ۔محکمہ مواصلات و ورکس کے ایک سب انجینئر کیخلاف پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن کی تحریک استحقاق متعلقہ کمیٹی کے سپرد کی گئی ۔ نظم و ضبط کے باب میں اراکین نے دو نکات ہائے اعتراض پر 30 منٹ تک اظہار خیال کیا۔ 14مارچ کودوسری نشست کورم کی کمی کے باعث ملتوی کرنا پڑی ۔ ڈپٹی سپیکر کی زیر صدارت نشست طے شدہ وقت دو بجے دوپہر کی بجائے 70 منٹ تاخیر سے شروع ہوئی اور 02 گھنٹے 28 منٹ تک جاری رہی ۔ نشست کا آغاز 52 ( 42 فیصد ) اراکین جبکہ اختتام 20 ( 16فیصد )اراکین کی موجودگی میں ہوا ۔ قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نشست میں شریک نہ ہوئے ۔عوامی نیشنل پارٹی ، قومی وطن پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائدین کے علاوہ ایک اقلیتی رکن بھی شریک ہوئےجبکہ بارہ اراکین نے رخصت کی درخواستیں ارسال کیں کارکردگی کے ضمن میں دیکھا جائے توایوان نے خیبر پختون خوا پبلک سروس کمیشن ( ترمیمی) آرڈیننس 2016 پر غور نہ کیا ۔اسی طرح محکمہ تعلیم سے متعلق رپورٹ ایوان میں پیش نہ کی جا سکی ۔ نمائندگی اور جوابدہی کے لحاظ سے جائزہ لیں تو ایوان نے دو توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے ۔ پہلا توجہ دلاؤ نوٹس ناران وادی مین لینڈ سلائیڈنگ کے باعث جاں بحق ہونیوالے ایلیٹ فورس کے جوانوں کیلئے خصوصی پیکیج اور دوسرا چترال کے زلزلہ سے متاثرہ افراد کیلئے زمین نہ مختص کرنے سے متعلق تھا جبکہ محرک کی عدم موجودگی کے باعث ایک تحریک استحقاق زیر غور نہ لائی گئی ۔حکومت نے نظام کار پر موجود 19 میں سے 04 نشانذدہ سوالات کے جواب دیئے ، اراکین نے ان جوابات کی مزید وضاحت کیلئے 16 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ نظم و ضبط کے اعتبار سے دیکھا جائے تو اراکین نے دو نکات ہائے اعتراض پر 25 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔پانچ بج کر سترہ منٹ پر پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن نے کورم کی نشاندہی کی جو نشست کے التوا پر منتج ہوئی ۔ 21 مارچ 2016 کو تیسری نشست میں ایوان نے نظام کار پر موجود کوئی امر نہ نمٹایا ۔ سپیکر نے نو منتخب رکن اعزاز الملک سے رکنیت کا حلف لیا۔ سپیکر کی زیر صدارت نشست طے شدہ وقت 03بجے دن کی بجائے 20 منٹ تاخیر سے شروع ہوئی اور صرف 50 منٹ تک جاری رہی ۔ قائد ایوان نشست میں شریک نہ ہوئے تاہم قائد حزب اختلاف مکمل نشست میں شریک رہے ۔نشست کا آغاز 41 ( 33فیصد ) جبکہ اختتام 39 ( 31فیصد( اراکین کی موجودگی کیساتھ ہوا ۔عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت العلما اسلام (ف) ، جماعت اسلامی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائدین کے علاوہ تین اقلیتی ارکان بھی شریک ہوئے ۔ نمائندگی اور جوابدہی کے ضمن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرحوم رکن ارباب اکبر حیات کو انکی پارلیمانی خدمات پر خراج عقیدت پیش کیا گیا ، 09 اراکین نے اظہار خیال کیا ۔ 22 مارچ 2016 کو چوتھی نشست میں ایوان نے صوبے میں امن و امان کی صورتحال پر بحث کی ۔08 اراکین نے ایک گھنٹہ 25 منٹ تک حصہ لیا ۔ سپیکر کی زیر صدارت طے شدہ وقت 03بجے دن کی بجائے 17 منٹ تاخیر سے شروع ہویوالی یہ نشست 03 گھنٹے 06 منٹ تک جاری رہی اور کورم کی نشاندہی کے باعث 15 منٹ کیلئے معطل بھی کی گئی ۔ قائد ایوان نشست میں شریک نہ ہوئے تاہم قائد حزب اختلاف مکمل نشست میں شریک رہے ۔نشست کا آغاز 15 ( 12فیصد ) جبکہ اختتام 14( 11فیصد( اراکین کی موجودگی کیساتھ ہوا ۔ عوامی نیشنل پارٹی، جمعیت العلما اسلام (ف) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائدین کے علاوہ ایک اقلیتی رکن بھی شریک ہوئے ۔اراکین نے دو نکات ہائے اعتراض کے ذریعے مختلف معاملات پر 06 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن نے نشست شروع ہونے کے سات منٹ بعد 03 بج کر 24 منٹ پر کورم کی نشاندہی کردی جسکے باعث ایوان کی کارروائی 15 منٹ تک معطل رہی ۔ 25 مارچ کو پانچویں نشست میں ایوان نے ایجنڈے پر موجود تمام امور نمٹائے ۔ سپیکر کی زیر صدارت یہ نشست طے شدہ وقت 03بجے دن کی بجائے 15منٹ تاخیر سے شروع ہوئی اور 01 گھنٹہ 24 منٹ تک جاری رہی ۔ قائد ایوان نشست میں شریک نہ ہوئے تاہم قائد حزب اختلاف مکمل نشست میں شریک رہے ۔نشست کا آغاز 36 ( 29فیصد ) جبکہ اختتام 40( 32فیصد( اراکین کی موجودگی کیساتھ ہوا ۔جماعت اسلامی، جمعیت العلما اسلام (ف) اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائدین شریک ہوئے دو اقلیتی رکن بھی شریک ہوئے ۔ وزیراعلیٰ کے خصوصی معاون برائے قانون نے ایوان میں خیبر پختون خوا پبلک سروس کمیشن ( ترمیمی) آرڈیننس،2016 ، خیبرپختون خوا یونیورسٹیز ( ترمیمی) آرڈیننس 2016 اور خیبر پختون خوا آثار قدیمہ بل 2016 جبکہ صحت کے سینیئر وزیر نے خیبر پختون خوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز ( ترمیمی) بل 2016 متعارف کرایا ۔ وزیر خزانہ نے قومی مالیاتی کمیشن ایوارڈ پر عملدر آمد کی دوسری سالانہ رپورٹ برائے جنوری تا جون 2015 پیش کی ۔ ایوان نے خیبر پختون خوا حکومت کے حسابات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی رپورٹ برائے مالی سال 2012 اور 2013 کو پیش کرنےکی مدت میں توسیع کی تحریک کی بھی منظوری دی ۔ ایجنڈے پر موجود 13 میں سے 10 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، 03 سوالات محرکین کی عدم موجودگی کے باعث چھوڑ دیئے گئے ۔ اراکین نے 10 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ حکومت نے یکہ توت کے علاقے میں بڑھتے ہوئے نرخوں اور کورٹ فیس میں کمی سے متعلق دو توجہ دلاؤ نوٹسوں کے جوابات دیئے ۔ ایک رکن نے ایک نکتہ اعتراض کے ذریعے 10 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔ ایوان نے محرک کی عدم موجودگی کے باعث ایک تحریک استحقاق پر غور نہ کیا ۔ اٹھائیس مارچ کو چھٹی نشست میں ایوان نے ایجنڈے پر موجود تمام امور نمٹائے ۔ لاہور میں خود کش دھماکے میں جاں بحق افراد کیلئے دعا بھی کی گئی ۔ سپیکر کی زیر صدارت نشست کا دورانیہ 01 گھنٹہ 02 منٹ رہا ۔ نشست کا آغاز 40( 32فیصد ) جبکہ اختتام 52( 42فیصد( اراکین کی موجودگی کیساتھ ہوا ۔قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نشست میں شریک نہ ہوئے ۔دو اقلیتی اراکین کے علاوہ جماعت اسلامی، قومی وطن پارٹی، پاکستان پیپلز پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی قائدین شریک ہوئے جبکہ دس اراکین نے رخصت کی درخواستیں ارسال کیں ۔ وزیر خزانہ نے سرکاری ملازمین کو ریٹائرمنٹ کی صورت ملنے والے فوائد او ر وفات پانے کی صورت میں ملنے والے زر تلافی کا ( ترمیمی) بل ،2016 ، متعارف کرایا ۔مجالس ہائے قائمہ کی تین رپورٹیں پیش کی گئیں ۔ ایجنڈے پر موجود 14 میں سے 08 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، 03 سوالات محرکین کی عدم موجودگی کے باعث چھوڑ دیئے گئے ۔ اراکین نے 09ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ حکومت نے صوبے کے بیشتر سکولوں میں اساتذہ کی تقرریوں سے متعلق ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے جواب دیا جبکہ محرک کی عدم موجودگی کے باعث مقامی حکومتوں سے متعلق اٹھائے گئے ایک توجہ دلاؤ نوٹس کو نہ اٹھایا گیا ۔ 29 مارچ کو اجلاس کی ساتویں و آخری نشست میں ایوان نے ایجنڈے پر موجود تین قانونی مسودات کی منظوری دی ۔ ایوان میں محکمہ آبپاشی سے متعلق مجلس ہائے قائمہ کی ایک رپورٹ بھی پیش کی گئی ۔ سپیکر کی زیر صدارت نشست کا دورانیہ 34 منٹ رہا ۔قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف نشست میں شریک نہ ہوئے ۔آٹھ اراکین نے رخصت کی درخواستیں ارسال کیں ۔ خیبر پختون خوا پبلک سروس کمیشن (ترمیمی) بل 2016 ، خیبر پختون خوا نوادرات بل 2016 اور خیبر پختون خوا میڈیکل ٹیچنگ انسٹی ٹیوشنز ریفارمز ( ترمیمی) بل 2016 کی منظوری دی گئی ۔محکمہ آبپاشی پر قائم مجلس ہائے قائمہ نے ایک رپورٹ بھی پیش کی۔ ایجنڈے پر موجود 12میں سے 02 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، 10سوالات محرکین کی عدم موجودگی کے باعث چھوڑ دیئے گئے ۔ اراکین نے 02ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن نے نکتہ اعتراض پر 05 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔