ایوان بالا کے تیرہویں پارلیمانی سال کا آخری و 126واں اجلاس 29 فروری سے 11 مارچ 2016 تک 10 نشستوں میں منعقد ہوا ۔ چھ نشستیں مقررہ وقت پر جبکہ چار نشستیں اوسطا دو منٹ تاخیر کیساتھ شروع ہوئیں ۔ وزیراعظم اس اجلاس کی بھی کسی نشست میں شریک نہ ہوئے ۔ پارلیمانی سال مکمل ہونے پر ایوان کے ضابطہ کار 157(3) کے تقاضوں کی تکمیل کیلئے 13 ویں پارلیمانی سال کی سالانہ رپورٹ کیساتھ ساتھ دیگر ضوابط ہائے کار کی روشنی میں بھی مختلف نوعیت کی 34 رپورٹس ایوان میں پیش کی گئیں جبکہ 10 رپورٹس پیش کرنیکی مدت میں توسیع کی گئی ۔ اس اجلاس میں ایوان بالا نے چھ قانونی مسودات( پانچ سرکاری اور ایک نجی ) اور دس قراردادوں کی منظوری دی ۔ نجی اراکین کے چار قانونی مسودات سمیت 08 قانونی مسودات متعارف کرائے گئے جنہیں مزید غورو خوض کیلئے متعلقہ مجالس ہائے قائمہ جبکہ ایک قانونی مسودے بے سہارا یتیموں کی ( بحالی و بہبود ) بل 2016 کو ایوان کی بزنس ایڈوائزری کمیٹی کے سپرد کیا گیا ۔ ایوان نے ایوان نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن کو کمپنی میں تبدیل کرنے کا بل مسترد کردیا جبکہ ایک بل کو محرک نے واپس بھی لیا ۔ اس اجلاس کے دوران ایوان نے 12 توجہ دلاؤ نوٹس، 113 نشانذدہ سوالات اور عوامی اہمیت کے 60 معاملات اٹھائے علاوہ ازیں اجلاس کے دوران حزب اختلاف نے تین واک آؤٹ کئے جن پر ایوان کے مجموعی وقت میں سے 13 منٹ صرف ہوئے ۔ اجلاس کی دیگر اہم باتیں نشست وار روداد کی صورت میں نذر قارئین ہیں ۔ 29 فروری 2016 کوایوان بالاکے 126 ویں اجلاس کی پہلی نشست میں ایوان نے دو قراردادوں کی منظوری دی ۔ وزیراعظم کے صحت پروگرام اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی نجکاری سے متعلقہ امور پر بحث بھی کی ۔ چیئرمین کی زیرصدارت وقت مقررہ پر شروع ہونیوالی اس نشست کا دورانیہ 04 گھنٹے15 منٹ رہا ۔نشست کا آغاز 10 (09 فیصد ) جبکہ اختتام 32 ( 31 فیصد( سینیٹرز کی موجودگی کیساتھ ہوا ۔ محرکین کی عدم موجودگی کے باعث قومی بچت سکیموں کا منافع بڑھانے اور او جی ڈی سی ایل میں ملازمتوں میں بلوچستان کے کوٹے سے متعلق قراردادیں موخر کر دی گئیں ۔ بلوچستان میں ٹیوب ویلز کی بجلی سے سولر انرجی پر منتقلی سے متعلق قرارداد محرک کی عدم موجودگی کے باعث زیر غور نہ لائی گئی ۔ ماحولیات کے وزیر نے پاکستان پیپلز پارٹی کی ایک خاتون رکن کی طرف سے شماریات بیورو میں سندھ ، بلوچستان ، خیبر پختون خوا اور فاٹاکی نمائندگی سے متعلق پیش قرارداد کی مخالفت کی ۔ چیئرمین نے اس قرارداد پر بحث کے بعد اسے مجلس قائمہ برائے خزانہ کے سپرد کیا اور ایک ماہ میں رپورٹ پیش کرنیکی ہدائت کی ۔ پاکستان ٹیلی ویژن کی جانب سے ایوان کی کارروائی نشر کرنے اور 17جولائی 2013 کو پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی پرواز پی کے 302 کراچی تا لاہور میں تاخیر سے متعلق رپورٹس بھی ایوان میں پیش کی گئیں ۔ ایوان نے تین تحاریک زیر ضابطہ 218 پر بھی بحث کی ۔ ان تحاریک میں وزیراعظم کے صحت پروگرام ، پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن کمپنی کی نجکاری بالخصوص خریدار سے 80 کروڑ امریکی ڈالرز کی وصولی سے متعلق حکومت کے کردار اور ذمہ داری اور ملک میں مذہبی رواداری و برداشت سے متعلق معاملات عوامی اہمیت کے ایک معاملے پربھی پر بحث کی ۔
یکم مارچ کو دوسری نشست میں ایوان نے نظام کار پر موجود تمام امور نمٹائے ۔ کابینہ پر قائم مجلس قائمہ کے چیئرمین نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ( تبدیلی ) بل 2016 اور مجلس قائمہ برائے خزانہ ، محصولات ، اقتصادی امور ، شماریات اور نجکاری نے نجی ایئر لائنز کی طرف سے کرائیوں میں اضافے سے متعلق رپورٹ پیش کیں ۔ قواعد و ضوابط ہائے کار و استحقاق کمیٹی نے بھی ایوان میں دو رپورٹس پیش کیں ، پہلی رپورٹ سینیٹر مولانا احتشام الحق تھانوی کی جانب سے پیش کی گئی تحریک سے متعلق تھی جس میں مدرسہ احتشامیہ کراچی پر رینجرز کے چھاپے جبکہ دوسری تحریک میں کراچی ایئرپورٹ پر سیکیورٹی عملے کی سینیٹر طاہر حسین مشہدی سے بد تمیزی کا معاملات اٹھایا گئے تھے ۔ انسانی حقوق کے وزیر نے خواتین کی حیثیت پر قائم کمیشن کی رپورٹ برائے سال 2014 ایوان میں پیش کی ۔ چیئر نے امریکی وزیر خارجہ کے ایک حالیہ بیا ن جس میں انہوں نے الزام لگایا کہ سعودی عرب پاکستان سے ایٹم بم خرید سکتا ہے ، جس کے بعد اسے این پی ٹی معاہدے کی خلاف ورزی کے نتائج بھگتنے پڑیں گے سے متعلق پیش تحریک التوا کی منظوری دی ۔ دوو دیگر تحاریک التوا اس بنا پر کہ ان پر پہلے بات ہوچکی ہے بحث کیلئے منظور نہ کی گئیں ۔ پہلی تحریک باچا خان یونیورسٹی پر دہشت گرد حملے جبکہ دوسری وزیراعظم اور آرمی چیف کے دورہ سعودی عرب و ایران سے متعلق تھی ۔ ایوان نے بھارتی جیلوں میں قید 189 پاکستانی قیدیوں کی گمشدگی اور نئی دلی ، اور سعودی عرب کے شہر دمام میں پی آئی اے کے دفاتر پر حملوں سے متعلقدو توجہ دلاؤ نوٹس بھی اٹھائے ۔ نشست کے ایجنڈے پر موجود تمام 18 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 32 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے جبکہ عوامی اہمیت کے 20 نکات پر پر 31منٹ تک بحث بھی کی گئی ۔ 03 مارچ کو چوتھی نشست میں ایوان نے ایکٹ آف پارلیمنٹ یا انتظامی احکامات کے تحت قائم انتظامی بورڈز ، کونسلز اور اداروں کی تشکیل نو پر بحث کی ۔ بحث میں چیئرمین سینیٹ اور دیگر 16 سینیٹرز نے ایک گھنٹہ 36 منٹ تک حصہ لیا ۔ چیئرمین نے بحث کے بعد اس معاملے پر رولنگ دیتے ہوئے معاملے کو ایوان کی استحقاق کمیٹی کے سپرد کردیا اور سفارش کی کہ جوائنٹ سیکرٹری کابینہ ڈویژن کو طلب کر کے معاملے کی تین ہفتے میں رپورٹ پیش کی جائے ۔ ایوان نے صرف 34 منٹ مین فیوچرز مارکیٹ بل 2015 کی منظوری دی ۔ایوان نے ایک توجہ دلاو نوٹس اٹھایا جس میں پاکستان اور سری لنکا کے مابین جے ایف تھنڈر 17 طیاروں کی فروخت کے معاملے پر بھارتی پراپیگنڈا کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ۔ ایک اور توجہ دلاؤ نوٹس جس میں پاکستان میں انسانی حقوق کی صورتحال پر امریکی رپورٹ پر بھی بات کی گئی ۔ترقی پذیر ممالک میں پاکستانی فارن مشنز کا تارکین وطن کیساتھ ناروا سلوک سے متعلق ایک تحریک التوا کو محرک کی درخواست پر موخر کر دیا گیا ۔ ایجنڈے پر موجود تمام 34 نشانذدہ سوالات میں سے 12 کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 28 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ 04مارچ کوپانچویں نشست میں ایوان نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کارپوریشن ( تبدیلی ) بل 2015 کو کثرت رائے سے مسترد کردیا۔ اس سرکاری بل کا مقصد پاکستان ایئر لائنز کارپوریشن کو کمپنی میں تبدیل کرنا تھا ۔ بین الصوبائی رابطہ پر قائم مجلس قائمہ کے چیئرمین نے تمام صوبوں میں معذوروں کے کوٹے پر عدم عملدرآمد سے متعلق رپورٹ پیش کی ۔ ایجنڈے پر موجود تمام 38 نشانذدہ سوالات میں سے 19 کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 36 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ پاکستان میں انسانی حقوق کے مختلف مسائل پر یورپی یونین کے بیان اور اسلام آباد ، راولپنڈی میں بارشوں کے بعد کی نا خوشگوار صورتحال سے متعلق دو توجہ دلاؤنوٹسوں کا جواب دیا ۔ حزب اختلاف نے صوبوں مین گیس کی قلت کے حوالے سے وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل کے ریمارکس کیخلاف دو منٹ دورانیئے کا واک آؤٹ کیا ۔ 07 مارچ کو چھٹی نشست میں ایوان نے پانچ قراردادوں اور ایک قانونی مسودہ کی منظوری دی۔ تین قانونی مسودے متعارف بھی کرائے گئے ۔ ایوان کے قواعد و ضوابط ہائے کار و انصرام کاروائی 2012 کے قاعدہ 184 اور 210 میں مجوزہ ترامیم کی بھی منظوری دی ۔ دو رپورٹوں کو پیش کرنیکی مدت میں توسیع کی تحاریک منظورکی گئیں ۔ پہلی رپورٹ پٹرولیم و قدرتی وسائل پر قائم مجلس قائمہ جبکہ دوسری رپورٹ خیبر پختون خوا حکومت کے 24 مطالبات پر قائم خصوصی مجلس سے متعلق تھی۔ ایجنڈے پر موجود تمام 38 نشانذدہ سوالات میں سے 19 کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 36 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ ایوان نے ایک تحریک زیر ضابطہ 218 کے تحت قومی و بین الاقوامی غیر سرکاری تنظیموں کے حوا لے سے حکومتی پالیسی پر بحث کی ۔ بحث میں 09 سینیٹرز نے 47 منٹ تک حصہ لیا۔ رہائشی علاقوں میں تجارتی سرگرمیوں سے پیدا شدہ صورتحال سے متعلق ایک اور تحریک پر بحث کے دوران 14 سینیٹرز نے 556 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔ فرنٹیئر کنسٹیبلری کے ملازمین اور بول میڈیا گروپ کے کارکنوں کی مشکلات سے متعلق دو تحاریک بحث کیلئے ایوان میں پیش کی گئیں تاہم ان پر بحث کا آغاز کسی اور نشست میں کرنیکا فیصلہ کیا گیا ۔ ایران سے سبزیوں اور پھلوں کی در آمد اور اسکے باعث پاکستانی کسانو ں پر مرتب ہونیوالے منفی اثرات اور قومی کمیشن برائے انسانی حقوق کے کام کے بارے مین متعلقہ مجالس ہائے قائمہ کی رپورٹس بھی پیش کی گئیں ۔ ایوان نے پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف فیشن ڈیزائن لاہور کے کالجوں کی بندش اور ملک میں خانہ شماری کو ملتوی کرنےسے متعلق دو توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے۔ایجنڈے پر موجود تمام 34 نشانذدہ سوالات میں سے 12 کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 31 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔امریکی وزیر خارجہ کے اس بیان کہ سعودی عرب پاکستان سے ایٹم بم خرید سکتا ہے سے متعلق ایک تحریک التوا پر چار سینیٹرز نے 14 منٹ تک بحث کی ۔ایوان نے نیشنل ایکشن پلان سے متعلق وزارتی بیان پر بھی بحث کی ۔ 12 سینیٹرز بشمول وفاقی وزیر داخلہ نے معاملے پر 02 گھنٹے 16 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔ حزب اختلاف نے ایک سوال کا اطمینان بخش جواب نہ ملنے کیخلاف 04 منٹ دورانیئے کا واک آؤٹ کیا ۔ اطمینان بخش جواب نہ ملنے پر پختون خوا ملی عوامی پارٹی کے سینیٹرز نے بھی 03 منٹ دورانیئے کا واک آؤٹ کیا ۔ 09مارچ کوآٹھویں نشست میں ایوان نے کم حاضری کے باوجود نظام کار پر موجود تمام امور نمٹائے ۔پاکستان ہیلتھ ریسرچ کونسل بل 2015 اور پیٹنٹس ( ترمیمی) بل 2016 کی منظوری دی گئی ۔ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی طرف سے متعدد جہازوں کو لیز پر لینے ، مانسہرہ ڈویژن کے متعدد علاقوں۔ بلوچستان اور ملک کے دیگر علاقوں میں بجلی کی بکثرت لوڈ شیڈنگ اور تجارتی علاقوں کی جلد بندش سے متعلق مجالس ہائے قائمہ کی رپورٹس پیش کی گئیں ۔ ایشیا کپ 2016 میں پاکستان کرکٹ ٹیم کی ناقص کارکردگی اور 10 فروری 2016 کو تمام قومی اخبارات میں شائع ہونیوالے مشترکہ اشتہار میں تمام دہشت گردوں کو داڑھی ، پگڑی اور پختون ٹوپی والا دکھانے سے متعلق دو توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے گئے۔ایجنڈے پر موجود تمام 18 نشانذدہ سوالات میں سے 12 کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 31 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ دو تحاریک زیر ضابطہ 194(1) جن میں آئینی ( ترمیمی) بل 2016 ( برائے حذف کئے جانے آرٹیکل 182 ) اور اسلام آباد میں واقع بعض غیر ملکی سفارتخانوں کی طرف سے ملک کی اہم شخصیات کے فون ٹیپ کرنے سے متعلق تھی کی منظوری دی گئی ۔ایک تحریک زیر ضابطہ 196(1) برائے غور کئے جانے رپورٹ مجلس ہائے قائمہ ٹیکسٹائل انڈسٹری بمتعلق گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس بل 2015 پر ایوان نے 18 منٹ تک بحث کی ۔ چیئر نے اس رپورٹ پر آئندہ نشست میں مزیدغور کرنے کا فیصلہ کیا ۔ حزب اختلاف بشمول جمعیت العلما اسلام (ف) اور فاٹا کے سینیٹرز نے ایک اخباری اشتہار میں دہشت گردوں کو پختونوں سے مشابہہ دکھانے کیخلاف تین منٹ دورانیئے کا واک آؤٹ کیا ۔ 10 مارچ کونویں نشست میں بھی ایوان نے نظام کار پر موجود تمام امور نمٹائے ۔ایوان نے ایک توجہ دلاؤ نوٹس اٹھایا جس میں وزیراعظم کی طرف سے منظور کی گئی ایک سمری جس میں لوئر ڈویژن کلرکس ، اپر ڈویژن کلرکس اور اسسٹنٹس کو اپ گریڈ کرنے جبکہ پروف ریڈرز ، کاپی ہولڈرز اور کمپیئررز کی ایکس کیڈر آسامیوں کو نظر انداز کرنیکے معاملے پر ایوان کی توجہ مبذول کرائی گئی ۔ ایوان نے ایک تحریک زیر ضابطہ 60 کے تحت سیکٹر ای الیون اسلام آبادمیں بلند و بالا عمارات کی تعمیر پر بحث کی ۔ 30 منٹ جاری رہنے والی بحث میں کیڈ کے وزیر مملکت اور چھ سینیٹرز نے حصہ لیا ۔ ایجنڈے پر موجود تمام 14 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 35 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ تین تحاریک زیر ضابطہ 194(1) کے تحت زلزلہ سے متاثرہ علاقوں میں ایرا کی طرف سے خرچ کی گئی رقوم ، خیبر پختون خوا حکومت کے مطالبات ، پاکستان بیورو آف شماریات کے فنکشنل بورڈ ممبرز اور گورننگ کونسل میں سندھ ، بلوچستان ،خیبر پختون اور فاٹا کی نمائندگی سے متعلق رپورٹس پیش کرنے کی مدت میں توسیع کی درخواست منظور کی گئی ۔ ایک تحریک زیر ضابطہ 196(1) برائے غور کئے جانے و منظوری خصوصی کمیٹی کی رپورٹ بمتعلق گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس بل 2015 پر کی ایوان نے کثرت رائے سے منظوری دی ۔ وزیر پٹرولیم و قدرتی وسائل اور چھ سینیٹرز نے اس پر 29 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔ حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کے سینیٹرزنے ایک سوال کا غیر تسلی بخش جواب دینے کیخلاف واک آؤٹ کیا جو چار منٹ جاری رہا ۔ 11 مارچ کوایوان بالاکایہ اجلاس دسویں و آخری نشست میں 13 ویں پارلیمانی سال کی روداد کے رسمی اجرا کے بعد ملتوی ہو گیا ۔ اس روداد کو پاکستان کے عوام کو رپورٹ کا نام دیا گیا ۔ یہ روداد 12 مارچ 2015 سے 11 مارچ 2016 تک کے عرصے میں منعقدہ ایوان بالا کے 14 اجلاسوں اور 103 نشستوں کی پارلیمانی کارروائی پر مشتمل تھی ۔ ایوان میں ایک توجہ دلاؤ نوٹس کے ذریعے الیکشن کمیشن آف پاکستان میں افسروں کے من مانے تبادلے کرنے سے متعلق ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ۔ خیبر پختون خوا حکومت کے مطالبات ، بلڈنگ کوڈ پر عملدرآمد خاص طور پر زلزلہ کے حوالے سے اسکی خلاف ورزی پر سزاؤں ، اقدامات اور طریق کار کی فراہمی سے متعلق رپورٹ کو پیش کرنیکی مدت میں توسیع کی ایک تحریک کی بھی منظوری دی گئی ۔ ایجنڈے پر موجود تمام 14 نشانذدہ سوالات کے جوابات دیئے گئے ، سینیٹرز نے 27 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔ عوامی اہمیت کے ایک 31 معاملات پر بھی 01 گھنٹہ 44 منٹ تک گفتگو کی گئی۔
Representatives’ Responsiveness
102 CITIZENS CONNECTED
to their Elected Representatives0 REPRESENTATIVES RESPONSE
to the CitizensConnect with Your Representative
If you have a message for representative or some feedback over their performance but do not have their contact information or cannot convey the message due to some other problems, FAFEN will do it for you. Just fill in the details along with your message and it will be delivered to your representative.
Click here to connect with your Representative
Follow Your Representative
Representatives’ Performance
This section allows you to look at detailed profiles of the representatives and their performance in the respective legislative Houses.
View Representatives' PerformanceRepresentatives’ Net Worth
Know the details of your representatives’ assets and liabilities
Read more →
Historical Net WorthFollow Us on Twitter
Find Us on Facebook