اسلام آباد ؛ 10 اکتوبر 2016 : چھبیس ستمبر سے سات اکتوبر2016 تک آٹھ نشستوں میں منعقدہ ایوان زیریں کے 36ویں اجلاس میں ایوان نے اقلیتوں سے متعلقہ امور پر خصوصی توجہ مرکوز کی ۔ ہندو جوڑوں کی شادی کی رجسٹریشن اور ہندوؤں کی جبری مذہبی تبدیلی کے عمل کو روکنے کیلئے وفاقی حکومت پر اقدامات اٹھانے پرزوردیا گیا ۔ایوان نے اجلاس کے دوران ہندو میرج بل 2016 کی منظوری دی ۔ہندو برادری اس طرح کی قانون سازی کیلئے کافی عرصہ سے مطالبات کر رہی تھی
قانون سازی کے علاوہ عوامی اہمیت کے مسائل کو ایوان میں اجاگر کرنا منتخب نمائندوں کی اہم ترین ذمہ داری ہے تاہم اس اجلاس کے دوران یہ فریضہ بری طرح نظر انداز ہوا ۔ اراکین نے ان مسائل کو اٹھانے کیلئے اہم ترین پارلیمانی ذرائع جیسا کہ تحاریک التوا، تحاریک زیر ضابطہ 259 اور سوالات سے صرف نظر کئے رکھا ۔ صدر مملکت کے پارلیمان کے مشترکہ اجلاس سے خطاب پر اظہار تشکر کی قرارداد اس اجلاس کے نظام کار پر موجودرہی ۔ یہ مسلسل تیسرا اجلاس تھا جس مین تحاریک زیر ضابطہ 259 کو نہ اٹھایا گیا جبکہ سرکاری بینچوں نے اجلاس کے دوران دو مرتبہ وقفہ سوالات منعقد نہ کرنے کی درخواست کی یہی وجہ تھی کہ نظام کار پر موجود نشانذدہ سوالات مین سے صرف ایک تہائی اٹھائے جا سکے ۔
اجلاس سالانہ پارلیمانی کیلنڈر کے مطابق منعقد ہوا تاہم طے شدہ دنوں سے زیادہ دیر چلتا رہا ، پارلیمان کے مشترکہ اجلاس جس میں کشمیر کے معاملہ پر قرارداد منظور کی گئی کے باعث اجلاس میں کچھ تعطل بھی آیا ۔ مشترکہ اجلاس کا ایجنڈا مقبوضہ کشمیر کی صورتحال اور کنٹرول لائن پر بھارتی افواج کی طرف سے فائر بندی کی مسلسل کلاف ورزیاں تھا ۔ اگرچہ وزیراعظم ایوان زیریں میں کم کم ہی آتے ہیں تاہم مشترکہ اجلاس میں وہ شریک ہوئے اور کشمیر کی صورتحال پر خطاب کرنے کیساتھ ساتھ ایوان کو اس حوالے سے کئے جانیوالے حکومتی اقدامات پر بھی اعتماد میں لیا ۔36 ویں اجلاس کے دوران ایوان نے بے نامی جائیداد و لین دین ، کمپنیوں کے قانونی مشیروں کے تقرراور عدلیہ سے متعلق معاملات پر قانون سازی کی ۔
انسانی حقوق کے مسائل
36 ویں اجلاس کے دوران انسانی حقوق کے متعدد مسائل بھی اٹھائے گئے ۔پاکستان تحریک انصاف اور متحدہ قومی موومنٹ کے اقلیتی اراکین نے ان مسائل پرقانون سازی کی تجاویز اور قراردادیں پیش کیں۔اقلیتوں کے تحفظ کا بل 2016 متحدہ قومی موومنٹ کے رکن نے متعارف کرایا ۔ یہ بل مذہب کی تبدیلی کیلئے کم از کم عمر کا تعین کرنے کیساتھ ساتھ جبری مذہب تبدیلی یاہندو عورت یا مرد کیساتھ شادی کے سد باب کیلئے سزائیں بھی تجویز کرتا ہے ۔اسی طرح پاکستان تحریک انصاف کے اقلیتی رکن کی طرف سے پیش کی گئی قرارداد میں بھی حکومت سے سفارش کی گئی کہ اقلیتوں سے تعلق رکھنے والے مرد و عورت کی جبری مذہبی تبدیلی یا شادی کے سد باب کیلئے وفاق فوری اقدامات اٹھائے ۔اسی رکن نے وقفہ سوالات میں وزارت مذہبی امور سے یہ بھی دریافت کیا کہ آیا اقلیتوں کی جبری مذہبی تبدیلی یا زبردستی کی شادیوں سے متعلق کوئی قانون سازی زیر غور ہے یا نہیں۔ جس پر وزارت نے بتایا کہ اس حوالے سے ایک قانونی مسودہ ایوان زیریں میں متعارف کرایا گیا ہے اور وزارت کے پاس نظر ثانی کیلئے زیر التوا ہے ۔
درج بالا سوال کے علاوہ بھی اسی اجلاس کے دوران انسانی حقوق سے متعلقہ مسائل پر پانچ سوالات ایوان میں اٹھائے گئے ۔وزارت داخلہ و انسداد منشیات سے دریافت کئے گئے ان سوالات میں توہین رسالت قوانین کے غلط استعمال اور ملک مین پناہ گزینوں کی حقیقی تعداد کے بارے میں پوچھا گیا تھا تاہم دوران اجلاس ان سوالوں کے جوابات مہیا نہ کئے گئے ۔ وزارت انسانی حقوق سے خواتین اور بچوں کے حقوق پر آگاہی مہم ، زنا بالجبر اور عزت کے نام پر قتل کی روک تھام کے اقدامات اور خواتین کی حیثیت پر قومی کمیشن کے چیئر پرسن کی تقرری کے بارے میں دریافت کیا گیا ۔ وزارت نے ایوان کو انسانی حقوق کیلئے ایکشن پلان و انسانی حقوق کے فروغ کیلئے اٹھائے گئے دیگرحکومتی اقدامات سے متعلق ایوان کو آگاہی دی ۔خواتینکی حیثیت پر قائم قومی کمیشن کے چیئرپرسن کی تقرری کے حوالے سے وزارت نے موقف اختیار کیا کہ تقرر کیلئے وزارت نے سمری وزیراعظم کو بھیجی ہے تاکہ اس پر قائد حزب اختلاف سے مشاورت کی جائے ۔
اجلاس کے دوران ایوان نے ہندو میرج بل2016 کی منظوری دی ۔ قانون سازوں نے اقلیتوں کے حقوق کے کمیشن کے قیام اور ہر ایک ملزم کو شفاف عدالتی کارروائی کا یقینی حق دینے کیلئے تجاویز بھی پیش کیں ۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی توجہ دلاؤ نوٹس ،قراردادوں اور مشترکہ اجلاس کے دوران بھرپور بحث کی گئی ۔ قارئین کی سہولت کیلئے اجلاس کے دوران انجام دیئے گئے امور کا نکات وار خلاصہ درج ذیل ہے ۔
منظور شدہ قانونی مسودات
- ہندو میرج بل 2016
- اسلام آباد ہائیکورٹ ( ترمیمی) بل 2016
- سول کورٹس ( ترمیمی) بل 2016
- بے نامی لین دین ( ممانعت ) بل 2016
- کمپنیز ( قانونی مشیروںکا تقرر) بل 2016
- سرکاری قانونی مسودات سنٹرل لا افسران (ترمیمی) بل2016
- لیگل پریکٹشنرز اینڈ بار کونسلز (ترمیمی) بل 2016
- ضابطہ دیوانی (ترمیمی) بل 2016
مجالس کے سپردقانونی مسودات
- تعلیمی اداروں میں غلط افعال سے تحفظ کا بل 2016
- پاکستان میں اقلیتوں کے حقوق کا کمیشن بل 2016
- فنی تعلیم کے اداروں ، میڈیکل کالجز اور جامعات کی ( فیس کو ریگولیٹ ) کرنے کا بل 2016
- اذیت و حراست کا شکار خواتین کا فنڈ ( ترمیمی) بل 2016
- ایوان نےمتحدہ قومی موومنٹ کے رکن کی طرف سے پیش خواتین کی حیثیت پرقومی کمیشن (ترمیمی) بل 2016 کو متعلقہ مجلس کے سپرد کردیا
منظور شدہ قراردادوں کے موضوعات
- وفاقی حکومت کے ملازمین کو دیئے جانیوالے والے ہاؤس بلڈنگ ایڈوانس پر سود ختم کیا جائے
- حکومت ہندو وں کی جبری مذہب تبدیلی اور ہندو خواتین کی جبری شادیوں کو رکوانے کیلئے اقدامات اٹھائے
- سوات ایئرپورٹ کو میجر جنرل ثنا اللہ نیازی شہید کے نام سے منسوب کیا جائے ۔
- دیامر بھاشا ڈیم کی تعمیر کا کام تیز کیا جائے
مجالس کے سپرد قراردادیں
- ایوان نے اسلام آباد کا ڈومیسائل رکھنے والوں کیلئے نوکریوں میں بیس فیصد خصوصی کوٹہ مختص کرنیکی قرارداد پر بحث کی ۔ 21 اراکین نے 33 منٹ اظہار خیال کیا ، جس کے بعد قرارداد متعلقہ مجلس کے سپرد کردی گئی ۔
مجالس اور وزرا کی طرف سے پیش رپورٹیں
- انصاف و قانون پر قائم مجلس قائمہ کے چیئرمین نے سنٹرل لا آفیسرز ( ترمیمی) بل 2016 ، لیگل پریکٹشنرز اینڈ بار کونسلز ( ترمیمی) بل 2016 اور ضابطہ دیوانی ( ترمیمی) بل 2016 پر مجلس کی رپورٹیں پیش کیں ۔ ایوان نے رپو رٹ پیش کرنے میں تاخیر کو نظر انداز کردیا ۔
- قواعد و ضوابط ہائے کار و استحقاق کمیٹی کے چیئرمین نے قواعد و ضوابط میں ترامیم سے متعلق کمیٹی کی رپورٹ پیش کی ۔ ایوان نے تاخیر نظر انداز کردی ۔
- خزانہ محصولات و اقتصادی امور کے وزیر نے پبلک پرائیویٹ پارٹنر شپ اتھارٹی بل 2016پر مجلس کی رپورٹ پیش کی ۔
- قواعد و ضوابط ہائے کار و استحقاق کمیٹی کے چیئرمین نے چار سوالات سے متعلق الگ الگ رپورٹ پیش کی ۔ ایوان نے تاخیر نظر انداز کردی ۔
- وزیر قانون و انصاف نے قومی مالیاتی ایوارڈ پر عمل در ٓامد سے متعلق پہلی ششماہی رپورٹ برائے جولائی تا دسمبر 2015 پیش کی ۔
- قانون اور انصاف کے وزیر نے وفاقی حکومت کے حسابات کی رپورٹ برائے مالی سال 2014،15 اور آڈیٹر جنرل پاکستان کی رپورٹ برائے مالی سال 2015،16 ایوان میں پیش کی ۔
- کابینہ سیکرٹریٹ پر قائم مجلس کے ایک رکن نے بے سہارا و یتیم بچوں کی ( بحالی و بہبود ) کے بل 2016 پر مجلس کی رپورٹ پیش کی ۔
توجہ دلاؤ نوٹس کے موضوعات
- اسلام آباد میں صحت کی سہولیات کی زبوں حالی
- کراچی حیدر آباد موٹر وے ( ایم 9 )کی ناقص تعمیر
- وفاقی حکومت کے ملازمین کی ریٹائرمنٹ کے معاملات
- مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے جارحانہ رویہ اور سندھ طاس معاہدے کو ختم کرنیکی یکطرفہ بھارتی دھمکی کی طرف
- ماں اور بچے کو خوراک کی کمی کے باعث لاحق خطرات
- صحت سے متعلق پائیدار ترقی کے اہداف کی ناقص کارکردگی ۔
- ملک میں غیر معیاری ادویات کی تیاری روکی جائے
- بجلی کے بلوں میں صارفین پر سی پیک منصوبے کی سیکیورٹی کے اخراجات ڈالنے کا معاملہ
بحث
- چھ اراکین نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی مظالم پر 23 منٹ اظہار خیال کیا ۔
- چھ اراکین نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پر 20 منٹ اظہار خیال کیا ۔
- دو اراکین نے فاٹا اصلاحات کمیٹی کی رپورٹ پر 122منٹ اظہار خیال کیا ۔
- سرحدوں اور ریاستی امور کی طرف سے پیش ایک تحریک کی کی منظوری دیتے ہوئے ایوان نے معمول کے ایجنڈے کو معطل کیا اور فاٹا اصلاحات پر بحث کی ۔
- پانچ اراکین نے بحث میں حصہ لیا اور دو گھنٹے تک اظہار خیال کیا ۔
- چار اراکین نے فاٹا اصلاحات پر جاری بحث میں حصہ لیا اور ایک گھنٹہ 09 منٹ صرف کئے ۔
کورم
- پہلی نشست میں پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن نے شام چھ بج کر پینتیس منٹ پر کورم کی نشاندہی کی تاہم گنتی کرانے پر کورم پورا پایا گیا ۔
- چوتھی نشست میں 11 بج کر 17 منٹ پر پاکستان تحریک انصاف کے ایک رکن نے کورم کی نشاندہی کی جس کے باعث کارروائی معطل ہو گئی ۔ نشست کا دوبارہ آغاز 12 بج کر 11 منٹ پر ہوا ۔
سوالات
- نظام کار پر موجود 38 میں سے 08 نشانذدہ سوالات کا جوابات دیئے گئے ۔اراکین نے 18 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔
واک آؤٹ
- ساتویں نشست میں پاکستان تحریک انصاف ، پختون خوا ملی عوامی پارٹی ، عوامی نیشنل پارٹی ، جماعت اسلامی اور فاٹا کے اراکین نے خیبر پختون خوا کو پاک چین اقتصادی راہداری کے فوائد سے محروم کرنے کیخلاف پانچ منٹ کا علامتی واک آؤٹ کیا ۔
- جمعیت العلما اسلام (ف) کے اراکین نے تحریک انصاف کے ایک رکن کے مولانا فضل الرحمٰن کیخلاف ریمارکس پر نو منٹ کیلئے ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔