اسلام آباد ،18 نومبر 2016 : ایوانِ زیریں کے 37 ویں اجلاس کی پہلی نشست میں ایوان نے ساٹھ فیصد سے زیادہ وقت نکات ہائے اعتراض پر صرف کیا ۔
ایوان کی کارروائی کے خاص نکات
- نشست کا دورانیہ 02گھنٹے 10 منٹ رہا ۔
- نشست کا آغاز طے شدہ وقت ساڑھے دس بجے صبح ہوا ۔
- سپیکر نے 45 منٹ تک نشست کی صدارت کی بقیہ کارروائی ڈپٹی سپیکر نے نبھائی ۔
- قائد ایوان (وزیرِ اعظم ) اورقائد حزب اختلاف شریک نہ ہوئے ۔
- نشست کے آغاز پر 13(04فیصد) اور اختتام 46(13فیصد) اراکین موجود تھے۔
- نشست میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی ، پاکستان پیپلز پارٹی ، بلوچستان نیشنل پارٹی ( عوامی ) ، آپ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے پارلیمانی قائدین نے شرکت کی ۔
- پانچ اقلیتی اراکین نے بھی اجلاس میں شریک ہوئے ۔
کارکردگی
- ایوان نے لائن آف کنٹرول پر بھارتی جارحیت کے نتیجے میں پانچ فوجی جوانوں کی شہادت کی مذمت اور پاک فوج کی قربانیوں کو خراج تحسین پیش کرنیکی قرارداد منظور کی ۔
- پارلیمانی امور کے وزیر نے آئین میں 24 ویں ترمیم کے بل 2016 ، تنازعات کے متبادل حل کے بل 2016 اور مقدمہ بازی کی لاگت بل 2016 ایوان میں متعارف کرائے ۔
- وزیر خزانہ نے کمپنیز آرڈیننس 2016 ایوان میں پیش کیا ۔
- وفاق کے حسابات پر پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی مختلف سالوں کی رپورٹیں پیش نہ کی جاسکیں ۔
نمائندگی و جوابدہی
- وقفہ سوالات معطل کرنیکی تحریک منظور کی گئی ۔
- ایوان نے دو توجہ دلاؤ نوٹس اٹھائے ۔پہلے نوٹس میں ملک میں یرقان کے مریضوں کی تعداد میں مسلسل اضافے جبکہ دوسرے میں گڈانی شپ بریکنگ یارڈ میں دھماکے اور 18 افراد کے جاں بحق ہونے کی طرف توجہ مبذول کرائی گئی ۔
- ایوان نے فاٹا اصلاحات 2016 پر مجلس کی رپورٹ اور اظہار تشکر کی ایک تحریک پر بحث نہ کی ۔
نظم و ضبط
- ایک رکن نے 31 نکات ہائے اعتراض پر 77 منٹ اظہار خیال کیا ۔
شفافیت
- ایجنڈے کی نقول تمام اراکین ، مشاہدہ کاروں اور عوام کیلئے دستیاب تھیں ۔
- اراکین کی حاضری کی تفصیل ایوان کی ویب سائٹ پر دستیاب پائی گئی۔
(یہ فیکٹ شیٹ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے قومی اسمبلی کی کاروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ ادارہ ممکنہ غلطی یا کوتاہی پر پیشگی معذرت خواہ ہے۔)