ایوان بالا کے 124 ویں اجلاس میں حکومت اور حزب اختلاف کےسینیٹرز کے مابین پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز ( پی آئی اے) کے مسلے پر سنجیدہ مگر دھواں دھار بحث ہوئی ۔ 10 سے 12 فروری 2016 تک تین نشستوں میں میں منعقدہ یہ اجلاس تیرہویں پارلیمانی سال میں حزب اختلاف کی طرف سے بلایا گیا پہلا اجلاس تھا ۔ اجلاس کی تمام نشستیں اپنے طے شدہ وقت پر شروع ہوئیں اور اوسطا ہر نشست 03 گھنٹے 12 منٹ تک جاری رہی ۔ سینیٹرز کی فی نشست حاضری کی اوسط ہر نشست کے ٓاغاز پر14 جبکہ اختتام پر 41 سینیٹر مشاہدہ کی گئی ۔ وزیراعظم ایوان بالا کے اس اجلاس میں بھی شریک نہ ہوئے تاہم قائد ایوان اور قائد حزب اختلاف دونوں تمام نشستوں میں شریک ہوتے رہے ۔ سینیٹرز کی اجلاس میں کسی ایک وقت میں زیادہ سے تعداد پہلی سے آخری نشست تک بتدریج کم ہوتی رہی ۔ پہلی نشست میں کسی ایک وقت میں شریک سینیٹرز کی زیادہ سے زیادہ تعداد 83 مشاہدہ کی گئی ۔ دوسری نشست میں یہ تعداد 76 جبکہ تیسری و آخری نشست میں 63 ریکارڈ کی گئی ۔ اجلاس کی تمام نشستوں کی صدارت چیئرمین نے خود کی ، ڈپٹی چیئرمین بھی ایک نشست میں موجود پائے گئے ۔ ایوان بالا نے اس اجلاس کے دوران تین الگ الگ قراردادوں کی منظوری دی ۔ ان قراردادوں میں مرحوم انتظار حسین ، مرحوم ملک محمد علیخان سابق ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور معروف ڈرامہ نگار فاطمہ ثریا بجیا مرحومہ کی خدمات کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے انکے لواحقین کیساتھ اظہار تعزیت کیا گیا ۔ اجلاس کے دورا ن چیئر نے تین رولنگز دیں ۔ پہلی رولنگ طلب کردہ اجلاس کے ایجنڈا میں شامل امور کو اجلاس کے ایجنڈا کا حصہ بنانے ، دوسری سینیٹر تاج حیدر کی طرف سے ایوان کے 122 ویں اجلاس میں 22 دسمبر 2015 کو پیش کی گئی ایک تحریک التوا جبکہ تیسری رولنگ مشترکہ مفادات کونسل کے اجلاس سے متعلق تھی ۔ پاکستان مسلم لیگ (ن) ، پاکستان پیپلز پارٹی ، بلوچ نیشنل پارٹی (مینگل) ، پاکسان مسلم لیگ ، پاکستان تحریک انصاف اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی قائدین تمام نشستوں میں شریک ہوئے ۔ جمعیت العلما اسلام (ف) ، نیشنل پارٹی اور متحدہ قومی موومنٹ کے پارلیمانی قائدین نے دو ، دو نشستوں میں شرکت کی جبکہ بلوچ نیشنل پارٹی (عوامی) اور پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کے پارلیمان قائدین کسی نشست میں شریک نہ ہوئے ۔ اجلاس کے دوران ایوان میں نیشنل یونیورسٹی آف میڈیکل سائنسز ( ترمیمی) بل 2015، گھریلو ملازمین ( حقوق ملازمت ) بل 2015، پاکستان حلال اتھارٹی بل 2015 ، انتخابی فہرستیں ( ترمیمی) بل 2015 ، انتخابی حلقوں کی حد بندی (ترمیمی) بل 2015، قومی احتساب (ترمیمی) بل 2015 اور پاکستانی قوانین کی طباعت بل 2015 سے متعلق مجالس ہائے قائمہ کی قانون سازی تجاویز پر مبنی رپورٹس پیش کی گئیں۔ ایوان میں مختلف نشانذدہ سوالات سے متعلق ، چار رپورٹیں ، استحقاق مجروح ہونے سے متعلق دو جبکہ توجہ دلاؤ نوٹس سے متعلق ایک رپورٹ سمیت سات رپورٹیں بھی پیش کی گئیں ۔ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کی رپورٹ برائے مالی سال 2014 و 2015 بھی ایوان میں پیش کی گئی ۔ ایوان نے اس اجلاس کے دوران غیر ہنر مند کارکنوں کی کم از کم اجرتوں کے ( ترمیمی) بل 2015 کی منظوری دی جبکہ پرائیویٹ پاور اینڈ انفرا اسٹرکچر بورڈ (ترمیمی) آرڈیننس 2015 بھی ایوان میں پیش کیا گیا۔ ایوان میں عوامی اہمیت کے چھ معاملات پر 15 منٹ تک بحث کی گئی ۔ ایوان نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے بحران سے متعلق پیش قائد حزب اختلاف کی تحریک زیر 218 پر بھی بحث کی ۔ اس معاملے پر بحث میں میں چیئرمین سینیٹ اور 28 اراکین نے حصہ لیا ۔ بحث میں شریک اراکین میں پاکستان پیپلز پارٹی کے 07 ، مسلم لیگ (ن) کے07 ، متحدہ قومی موومنٹ 05 ، پاکستان تحریک انصاف ، پختون خوا ملی عوامی پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ کے دو، دو جبکہ جمعیت العلما اسلام (ف) بلوچ نیشنل پارٹی (عوامی) اور عوامی نیشنل پارٹی کے ایک ایک رکن شامل تھا ۔ پاکستان پیپلز پارٹی ، پاکستان مسلم لیگ ، بلوچ نیشنل پارٹی (عوامی) اور پاکستان تحریک انصاف اور ایک آزاد رکن سمیت 33 اراکین کی طرف سے مشترکہ طور پر پیش کی گئیں دو تحاریک زیر ضابطہ 218 کو ضم کر دیا گیا ۔ پہلی تحریک عالمی مارکیٹ میں پٹرولیم مصنوعات کی کم ہوتی ہوئی قیمتوں کے فوائد عوام تک منتقل نہ کرنے کیخلاف اور دوسری گیس صارفین پر ڈالے جانیوالے بوجھ سے متعلق تھی۔ ضم کی گئی ان قراردادوں کے محرکین میں سے پاکستان پیپلز پارٹی کے ایک رکن نے اجلاس کی کسی بھی نشست میں شرکت نہ کی تاہم باقی جماعتوں کے 30 اراکین اور ایک آزاد رکن نے ان تحاریک پر 227 منٹ تک بحث کی ۔ حزب اختلاف جس کی درخواست پر یہ اجلاس طلب کیا گیا تھا کہ اراکین نے پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کے معاملات خراب کرنے ، عوام تک پٹرولیم مصنوعات کی عالمی قیمتوں میں کمی کے ثمرات منتقل نہ کرنے ، گیس صارفین پر ایک سو ایک ارب روپے کے نئے ٹیکسوں بشمول گیس انفرا سٹرکچر ڈویلپمنٹ سیس کا بوجھ ڈالنے کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ حکومتی بینچوں نے حکومت کی اقتصادی پالیسی کا بھرپور دفاع کیا ۔ حزب اختلاف کی جماعتوں کے تمام سینیٹرز نے اجلاس کی پہلی نشست کے دوران ایوان سے واک آؤٹ کیا ۔ یہ واک آؤٹ قائد ایوان کی طرف سے قائد حزب اختلاف کی ایک تحریک کی مخالفت کرنے کے خلاف کیا گیا جس میں وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز کی نجکاری کیخلاف ایک تحریک پیش کرنے کیلئے قواعد معطل کرنے کے خواہشمند تھے ۔
Representatives’ Responsiveness
102 CITIZENS CONNECTED
to their Elected Representatives0 REPRESENTATIVES RESPONSE
to the CitizensConnect with Your Representative
If you have a message for representative or some feedback over their performance but do not have their contact information or cannot convey the message due to some other problems, FAFEN will do it for you. Just fill in the details along with your message and it will be delivered to your representative.
Click here to connect with your Representative
Follow Your Representative
Representatives’ Performance
This section allows you to look at detailed profiles of the representatives and their performance in the respective legislative Houses.
View Representatives' PerformanceRepresentatives’ Net Worth
Know the details of your representatives’ assets and liabilities
Read more →
Historical Net WorthFollow Us on Twitter
Find Us on Facebook