اسلام آباد ، 06 اپریل 2016 :پنجاب کی صوبائی اسمبلی کے20 ویں اجلاس کی چھٹی نشست میں حزب اختلاف کے واک آؤٹ کے باوجود ایک قرارداد منظور کی گئی ۔
ایوان کی کارروائی کے خاص نکات
- نشست کا دورانیہ 03 گھنٹے59منٹ رہا ۔
- نشست کا آغاز طے شدہ وقت 10 بجے کی بجائے 11 بجے شروع ہوئی ۔
- ابتدائی 02 گھنٹے کیلئےسپیکر نے نشست کی صدارت کی بقیہ کارروائی ڈپٹی سپیکر نے نبھائی۔
- قائد ایوان( وزیراعلیٰ ) شریک نہ ہوئے تاہم قائد حزب اختلاف دو گھنٹے 22 منٹ کیلئے شریک ہوئے ۔
- نشست کےآغاز پر ایوان میں موجود اراکین کی تعداد14 (04فیصد) ، اختتام پر12(03 فیصد )مشاہدہ کی گئی ۔
- پاکستان پیپلز پارٹی اور جماعت اسلامی کے پارلیمانی قائد شریک ہوئے ۔
- چار اقلیتی رکن بھی شریک ہوئے ۔
کارکردگی
- ایوان نےضمنی ایجنڈے کے طور پر پیش ایک قرارداد کی منظوری دی ۔ قرارداد میں پانامہ لیکس کے حوالے سے وزیراعظم کی طرف سے عدالتی کمیشن کے قیام کے اعلان کو سراہا گیا ۔ قرارداد وزیر قانون نے پیش کی اور اسے حزب اختلاف کی عدم موجودگی میں متفقہ منظور کیا گیا ۔
نمائندگی و جوابدہی
- حکومت نے ایجنڈے پر موجود 33 نشانذدہ سوالات میں سے ٓاٹھ کے زبانی جوابات دئے ، چار سوالات کو نپٹا یا جبکہ دو کو موخر کر دیا گیا ۔اراکین نے 24 ضمنی سوالات بھی دریافت کئے ۔
- ایوان نے تین تحاریک التوا کو موخر کر دیا ۔
- دو تحاریک استحقاق متعلقہ مجلس کے سپرد کی گئیں ۔
- چار اراکین نے قبل از بجٹ بحث میں 01 گھنٹہ 51 منٹ تک حصہ لیا ۔
نظم و ضبط
- اراکین نے 02 نکات ہائے اعتراض پر 03 منٹ تک اظہار خیال کیا ۔
- حزب اختلاف نے پانامہ لیکس میں وزیراعظم کے خاندان کی آف شور کمپنیوں کے انکشاف کے بعد وزیراعظم کی طرف سے مستعٰفی نہ ہونے کیخلاف 08 منٹ تک ایوان میں احتجاج کیا ۔ بعد ازاں حزب اختلاف کے اراکین 12 بج کر 39 منٹ پر ایوان سے اٹھ کر چلے گئے اور ایک بج کر 05 منٹ پر واپس آئے۔
شفافیت
- ایجنڈے کی نقول تمام اراکین ، مشاہدہ کاروں اور دیگرکیلئے دستیاب تھیں ۔
- اراکین کی حاضری کی تفصیل مشاہدہ کاروں اور ذرائع کیلئے دستیاب بنائی گئی ۔
(یہ فیکٹ شیٹ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی شریک کار تنظیم پتن کی جانب سے پنجاب اسمبلی کی کاروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ ادارہ ممکنہ غلطی یا کوتاہی پر پیشگی معذرت خواہ ہے۔)