اسلام آباد، ۲۲ فروری۲۰۱۶: ایوانِ زیریں کےانتیسویں اجلاس کی ساتویں نشست میں صدرِ پاکستان کو پارلیمان سے گذشتہ برس خطاب کرنے پر اظہارِ تشکر کی تحریک منظور کرلی گئی۔
ایوان کی کارروائی کے خاص نکات
- نشست کا دورانیہ تین گھنٹے چار منٹ رہا۔
- نشست کا آغاز طے شدہ وقت چار بجےکی بجائے چار بج کر پانچ منٹ پر ہوا۔
- سپیکر نے نشست کے ابتدائی اٹھاون منٹ جبکہ بقیہ وقت صدارت کے فرائض ڈپٹی سپیکر نے سرانجام دیے۔
- وزیرِ اعظم اجلاس میں شریک نہ ہوئے۔
- قائدِ حزبِ اختلاف دو گھنٹے سولہ منٹ ایوان میں موجود رہے۔
- آٹھ وفاقی وزرا نے اجلاس میں شرکت کی۔
- نشست کے آغاز پر چوبیس(سات فیصد) اور اختتام پر اڑسٹھ (بیس فیصد) اراکین موجود تھے۔
- نشست میں قومی وطن پارٹی(شیرپاؤ)، پاکستان مسلم لیگ ضیا، پختونخوا ملّی عوامی پارٹی، جماعتِ اسلامی اور آل پاکستان مسلم لیگ کے پارلیمانی قائدین نے شرکت کی۔
- چار اقلیتی اراکین بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔
کارکردگی
- مجلسِ قائمہ برائے سائنس و ٹیکنالوجی کی ایک رکن نے نیشنل یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی (ترمیمی) بل ۲۰۱۵ پر کمیٹی کی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔
- چئیرمین مجلسِ قائمہ برائے کابینہ سیکریٹریٹ نے اپنی کمیٹی کی معیادی رپورٹ ایوان میں پیش کی۔
نمائندگی اور جوابدہی
- حکومت نے اکتیس نشانذدہ سوالات میں سے تیرہ کے زبانی جواب دیے جبکہ اراکین نے سترہ ضمنی سوالات بھی دریافت کیے۔
- انیس غیرنشانذدہ سوالات میں سے چودہ کے تحریری جوابات ایوان کو موصول ہوئے۔
- حکومت نے اسلام آباد میں نصب واٹر فلٹریشن پلانٹوں کی خراب صورتحال اور طورخم کی سرحد پر سکیورٹی کے غیر تسلی بخش انتظام سے متعلق دو توجہ دلاؤ نوٹسوں کا جواب دیا۔
- ایوان نے صدرِ پاکستان کے گذشتہ برس پارلیمان سے خطاب پر اظہارِ تشکر کی تحریک کثرتِ رائے سے منظور کرلی۔ تین اراکین بشمول وزیرِ مملکت برائے پارلیمانی امور نے پینتیس منٹ تحریک پر گفتگو کی۔
نظم و ضبط
- اراکین نے نو نکات ہائے اعتراض کے ذریعے سترہ منٹ تک مختلف موضوعات پر بات کی۔
شفافیت
- ایجنڈے کی نقول تمام اراکین ، مشاہدہ کاروں اور عوام کیلئے دستیاب تھیں۔
- اراکین کی حاضری کی تفصیل ایوان کی ویب سائٹ پر دستیاب پائی گئی۔
یہ فیکٹ شیٹ فری اینڈ فئیر الیکشن نیٹ ورک کی جانب سے قومی اسمبلی کی کاروائی کے براہ راست مشاہدے پر مبنی ہے۔ ادارہ ممکنہ غلطی یا کوتاہی پر پیشگی معذرت خواہ ہے۔